حکومت کو نجکاری پالیسی پر عمل کرنے کا مشورہ

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں 2006 میں سپریم کورٹ کی جانب سے پاکستان اسٹیل مل کی نجکاری کو روکے جانے کے بعد سے نجکاری کا عمل تقریبا رک چکا ہے، ایسا لگتا ہے کہ ٹریڈ لبرلائزیشن اور ٹیکنالوجیکل ایڈوانسمنٹس میں متوازی ترقی اور سیاسی محرکات کی وجہ سے بیوروکریسی میں نجکاری کا خیال اپنی توجہ کھو چکا ہے، ریاستی اداروں میں اصلاحات کا خیال نجکاری کی اہمیت کو کم کر رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سیاسی پریشر سے بچنے کیلیے تحریک انصاف کی حکومت نے ملائیشیا طرز کا سرمایہ پاکستان لمیٹڈ منصوبے کا آغاز کیا، جس کے تحت ریاستی ملکیتی اداروں میں ریفارمز اور ری اسٹرکچرنگ کرنا تھیں، اس وقت وفاقی حکومت کی ملکیت میں 212 ادارے شامل ہیں، پچھلے دس سالوں میں تجارتی نوعیت کے 84 سرکاری اداروں نے قومی خزانے کو ایک ٹریلین روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔

اگرچہ سرکاری اداروں نے بڑی اہم نوعیت کے کام بھی سرانجام دیے ہیں، لیکن ان کی اکثریت سرکاری خزانے پر بوجھ ہیں اور ان کی سخت تنظیم نو کرنے یا پھر ان کی نجکاری کرنے کی ضرورت ہے۔

رپورٹ کے مطابق2021 میں حکومت نے ڈاکٹر عشرت حسین کی سربراہی میں ’’ اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز ٹرائیج: ریفارمز اینڈ وے فارورڈ‘‘ شائع کیا، اس ٹرائیج میں ریاستی اداروں کو ان کی معاشی اہمیت، کمرشل سگنیفیکینس، اور اسٹریٹجک اہمیت کے پیش نظر برقرار رکھنے، نجکاری کرنے یا ختم کرنے کے حوالے سے ایک روڈ میپ فراہم کیا گیا تھا۔

اس ٹرائیج نے پہلے ایس او ای ایکٹ2023 اور اب ایس ای او پالیسی کا ڈرافٹ فراہم کیا ہے، جس کے تحت اب ریفارمز اور ری اسٹرکچرنگ کے پراسس کی معاونت کیلیے ایک مرکزی مانیٹرنگ یونٹ قائم کیا جائے گا۔ ایس ای او پالیسی اس مفروضے پر تشکیل پائی ہے کہ پیچیدہ کاروباری سرگرمیوں کو سرانجام دینے کے لیے موثر حکومتی مشینری موجود ہے۔

رپورٹ میں ایس او ای پالیسی کو خامیوں سے بھرپور قرار دیتے ہوئے حکومت کو تجویز فی گئی ہے کہ خسارے میں چلنے والے ریاستی اداروں کی جلد از جلد نجکاری کی تجویز دی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایس او ای پالیسی کا جھکائو نجکاری کی بجائے اصلاحات کی طرف ہے، جس کے پیچھے سیاسی محرکات ہیں، جو تبدیلی کے عمل کو متاثر کرتے ہیں۔

مجوزہ کیبنیٹ کمیٹی آن ایس ای او نجکاری کمیشن کے مینڈیٹ کو محدود کردے گی، کیوں کہ یہ انتہائی سینٹرلائزڈ ہے، ٹرائیچ رپورٹ خود مارکیٹوں کی پیچیدگی کو تسلیم کرتی ہے اور اس بات کا اعتراف کرتی ہے کہ ایک سینٹرلائزڈ یونٹ کبھی بھی ایسی ایس او ایز کو مشورہ دینے کی صلاحیت نہیں رکھتا، جو مختلف مارکیٹ اور بیوروکریٹک حالات میں کام کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں وفاقی حکومت کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ خسارے میں چلنے والے اداروں میں اصلاحات کرنے کی بجائے ان کی نجکاری کردے، ان کی ریہیبلیٹیشن یا ریفارمیشن کی ہر کوشش زیادہ بدعنوانی اور نقصانات کا باعث بنے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں