پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دے:عرفان اقبال

  صدر ایف پی سی سی آئی اور ایس سی او بزنس کونسل کے پاکستان چیپٹر کے چیئر مین عرفان اقبال شیخ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان کو شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) ممالک کے ساتھ اپنے تجارتی، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعلقات کو تیز ی کے ساتھ فروغ دینا چاہیے۔کیونکہ اس مضبوط اکنامک بلاک کی مجموعی جی ڈی پی 23.5 ٹریلین ڈالر سے زیادہ ہے اور اس کی کل تجارت کا حجم 8.03 ٹریلین ڈالر ہے۔مزید برآں، شنگھائی تعاون تنظیم کے ارکان ممالک دنیا کی آبادی کا تقریباً 42 فیصد پر مشتمل ہیں؛ عالمی زمینی حجم کا 23 فیصد ہیں؛ دنیا کی مجموعی جی ڈی پی میں ان کا 25 فیصد حصہ ہے اور اس وقت پاکستان کی کل تجارت کا 32 فیصد SCO کے ساتھ ہے۔صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے خصوصی طور پر شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ حقیقی تجارتی پو ٹینشل سے فائدہ اٹھانے کے لیے کرنسی سویپ (currency swap) میکانزم قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا؛تا کہ ڈالر کے نا ہونے کے برابر ذخائر پر سے دباو¿ کو کم کیا جا سکے اور پاکستانی روپے کو مستحکم کیا جا سکے۔واضح رہے کہ، پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے، عرفان اقبال شیخ ہائی پروفائل ایس سی او بزنس کونسل کی بورڈ میٹنگ سے اس کے کنٹری چیئرمین برا ئے پاکستان کی حیثیت سے خطاب کر رہے تھے۔

اس بورڈ میٹنگ میں چین، روس، بھارت جیسے بڑے اقتصادی ممالک اور متعدد وسطی ایشیائی ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔ عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کی خواہش ہے کہ برآمدی منڈیوں کو وسعت دی جائے؛ دنیا کے بڑے سپلائی روٹس کا حصہ بنا جائے؛ بڑے جوائنٹ وینچرز اور صنعتی تعاون کے منصوبوں، ٹیکنالوجی اور نالج کی منتقلی، بڑے ریٹیل، انرجی، انڈسٹریز، کنسٹرکشن اورٹیلی کمیونیکیشن سے وابستہ کاروباری گروپس کا حصہ بنتے ہوئے پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI) کوراغب کیا جائے۔صدر ایف پی سی سی آئی نے مزید کہا کہ ایس سی او میں پاکستان کے بہت سے قریبی اور اسٹریٹجک اتحادی ممالک شامل ہیں اور ان دوطرفہ و کثیرالجہتی تعلقات کو پیپل ٹوپیپل، بزنس ٹوبزنس اور چیمبر ٹو چیمبر تعاون کے ذریعے تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں ڈھالا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 23.5 ٹریلین ڈالر کی جی ڈی پی والا اقتصادی بلاک پاکستان کو اس کی تمام معاشی مشکلات سے نکال سکتا ہے۔انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پاکستان نے زمینی لاجسٹکس کنونشن یعنی TIR میں شمولیت اختیار کر لی ہے اور SCO اتحاد کی زمین پر مبنی تجارت کو توسیع دینے اور اس کے ساتھ انضمام کرنے کے لیے کوشاں ہے؛ کیونکہ SCO

پاکستانی گڈزکی برآمدات کے لیے بے پناہ امکانات پیش کرتا ہے۔ انہوں نے علاقائی تجارتی نمائشوں اور تجارتی وفود کے تبادلے میں اپنے تعاون کی پیشکش بھی کی؛ تا کہ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل، انفارمیشن ٹیکنالوجی،آلات جراحی، کھیلوں کے سامان، ثقافتی مصنوعات، چاول، پھل وسبزیاں اور قیمتی پتھر و معدنیات ایکسپورٹ کی جاسکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ ہمیں اپنی ایکسپورٹس بڑھانے کے لیے مشرق کی طرف دیکھنا چاہیے اور نئی منڈیوں کے ساتھ اپنی تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعلقات کو وسعت، افزودگی ا ورتنوع دینا چاہیے۔ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر میاں ناصر حیات مگوں نے ایس سی او کے ساتھ تعاون کے تین بڑے شعبوں کی نشاندہی کی: (i) علاقائی تجارت، کیونکہ کسی بھی اقتصادی اتحاد میں موثر انضمام علاقائی تجارت کے بغیر نتیجہ خیز نہیں ہو سکتا (ii) تجارتی لین دین کے طریقہ کار کے لیے بینکنگ چینلز کا قیام (iii)) موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں تعاون اور اس کی تباہ کاریوں اور نقصانات میں تخفیف کے لیے ابتدائی وارننگ معلومات کا تبادلہ شامل ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں