فیکٹریوں وکارخانوں کا پہیہ رکنے پر تشویش ہے،زبیرطفیل

 یونائٹیڈ بزنس گروپ کے صدر اورایف پی سی سی اوآئی کے سابق صدر زبیرطفیل،یو بی جی سندھ زون کے سیکریٹری جنرل حنیف گوہر نے پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافے،حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائل کے5 ایکسپورٹ سیکٹرکیلئے گیس پر سبسڈی ختم کئے جانے اور ملک میں یو بی جی کو نئی سرمایہ کاری نہ ہو نے کے سبب فیکٹریوں، کارخانوں اور صنعتوں کا پہیہ رکنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔مرکزی ترجمان صدر یو بی جی گلزارفیروز کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق زبیرطفیل کا کہنا تھا کہ تازہ ترین اعداد و شمار میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس سال مارچ میں گزشتہ برس کی نسبت مہنگائی کی شرح میں 35.37 فیصد اضافہ ہو اہے اوریہ گزشتہ 50 برسوں میں مہنگائی کی بلند ترین سطح ہے، ماہ مارچ میں ریکارڈ کی گئی مہنگائی کی شرح نے فروری میں مہنگائی کی 31.5 فیصد شرح کو بلند شرح کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔

،مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی مہنگائی کی توقعات پر قابو نہیں پا سکی،۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت کو امریکی ڈالر کے مقابلے میں ملکی کرنسی روپے کی قدر میں کمی کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یہ اطلاعات زیرگردش ہیں کہ غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر بھی اب صرف چار ہفتوں تک کی درآمدات کی ادائیگیوں کے لیے باقی بچے ہیں۔ زبیرطفیل نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ایکسپورٹ کے پانچ سیکٹرز کیلئے گیس پر 80 ارب روپے کی سبسڈی ختم کر نے سے مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا،اطلاعات ہیں کہ ٹیکسٹائل،ا سپورٹس، سرجیکل، لیدر اور جیوٹ سیکٹر کو 9 ڈالر پر آر ایل این جی کی سپلائی ختم کردی گئی اوریکم مئی سے تمام ایکسپورٹس سیکٹرز پر اوگرا کے منظور کردہ ریٹ نافذ ہونگے جسکے مطابق ایکسپورٹس سیکٹرز کو آر ایل این پر 4 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو اضافی ادا کرنا ہونگے،حکومت کا یہ فیصلہ کسی بھی طرح انڈسٹری کیلئے سودمندثابت نہیں ہوگا کیونکہ گیس مہنگی ہونے سے انڈسٹری مزید بحران کا شکار ہوگی۔

حنیف گوہر نے کہا کہ پاکستانی معیشت کو پچھلے سال اگست میں آنے والے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا تھااور حکومت نے170 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے،روپے کی قدر میں مسلسل کمی ہوتی رہی، ماہ مارچ میں خوراک کی قیمتوں میں سالانہ افراط زر کی شرح شہری اور دیہی علاقوں کے لیے بالترتیب 47.1 فیصد اور 50.2 فیصد رہی اورخدشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں مہنگائی 38 فیصد تک بڑھ سکتی ہے جبکہ مہنگائی کا طوفان ملک کا سابقہ بلند ترین ریکارڈ بھی توڑ سکتا ہے۔حنیف گوہر نے ملک میں سرمایہ کاری کے راستے بند ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنی تاریخ کے سب سے بدترین معاشی بحران کی زد میں ہے، فیکٹریوں، کارخانوں اور صنعتوں کا پہیہ رک گیاہے، بازاروں پر ویرانی چھائی ہوئی ہے،تعمیراتی شعبہ بھی بری طرح سے متاثر ہوا ہے اورلاکھوں افراد بے روزگاری کا شکار ہونے کے خطرات سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاشی سرگرمیوں میں کمی، امپورٹ پر پابندی، اسٹاک مارکیٹ میں سرگرمیاں محدود ہونے سے کھاتے دار سرمایہ بینکوں میں رکھنے پر مجبور ہیں۔ 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں