بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی ) کے تحت چین  کا تعاون، پاکستان کا معاشی منظرنامہ  تبدیل ، مہر کاشف یونس

وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر اور کرغزستان ٹریڈ ہائوس کے چیئرمین مہر کاشف یونس نے کہا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی )کے فریم ورک کے تحت چین کے تعاون نے پاکستان کے معاشی منظرنامے کو تبدیل کر دیا ہے۔ اتوار کو یہاں سٹریٹجک تھنک ٹینک گولڈ رنگ اکنامک فورم کے زیراہتمام بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے امکانات کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) بی آر آئی کا ایک اہم منصوبہ ہے جو پورے ملک میں تبدیلی لا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ سی پیک منصوبے کا تاج ہے جبکہ لاہور میں ماحول دوست اورنج لائن میٹرو ٹرین پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی جدید ٹرین ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی آر آئی منصوبوں سے پاکستانی عوام کیلئے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں، انفراسٹرکچر کی ترقی اور توانائی کی اپ گریڈیشن نے پاکستان کے معاشی، سماجی اور صنعتی منظرنامے کو تبدیل کرنے میں مدد کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی آر آئی کے ان اقدامات کا 17 پائیدار ترقی اہداف میں براہ راست حصہ ہے، بی آر آئی منصوبوں کی بدولت زیادہ کھپت کے سیزن میں بجلی کی مسلسل بندش اب ماضی کا قصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ صنعت کی جدید کاری اور انفارمیشن ٹیکنالوجی پر مزید تعاون کا خواہاں ہے اور اس نے خصوصی ٹیکنالوجی زونز پر کام شروع کر دیا ہے۔ مہر کاشف نے کہا کہ بی آر آئی نے کورونا کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے دنیا بھر بالخصوص پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقی اداروں اور یونیورسٹیوں کے درمیان قریبی تعاون ایک شروعات ہے اور ہم اس شعبے میں مزید تعاون دیکھنا چاہتے ہیں۔

مہر کاشف یونس نے کہا کہ انہوں نے یہ دیکھنے کے لیے چین کی سیلیکون ویلی، زیڈ پارک کا دورہ کیا کہ پاکستان آئی ٹی ٹیکنالوجیز، مصنوعی ذہانت، 5جی، روبوٹکس اور کلاو ڈ کمپیوٹنگ میں چین سے کیسے سیکھ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر آئی کے تعاون کی بدولت اب تک 70 ہزار سے زائد ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں اور ان کی حکومت کی پیش گوئی کے مطابق آئندہ پانچ سے سات سال میں مزید 50 لاکھ بالواسطہ اور بلا واسطہ ملازمتیں پیدا ہوں گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں