سرکاری اراضی پر قبضہ برادشت نہیں کیا جائے گا، فراز الرحمان

 ادارہ ترقیات کراچی کے ڈائریکٹر جنرل سید محمد علی شاہ نے کہا ہے کہ سرکاری اراضی پر قبضہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ قبضہ مافیا اور تجاوزات کے خلاف بھرپور قوت سے کارروائی کی جائے گی۔ شہر کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر سرکاری زمین واہ گزار کرائی گئی ہے۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کے دورے کے موقع پرکیا۔

تقریب میں کاٹی کے صدر فرا زالرحمان، نائب سرپرست اعلیٰ زبیر چھایا، سینئر نائب صدر نگہت اعوان ، قائمہ کمیٹی کے چیئرمین جوہر قندھاری، سابق صدور سلیم الزماں، دانش خان،مسعودنقی، سید فرخ مظہر،رفیق کھوڑو، کاشف خان، ندیم اقبال، محمد قاسم، محمد رفیق خان، محمد ارشد ودیگر موجود تھے۔

ڈی جی نے مزید کہا کہ شہر میں ترقیاتی کاموں کا آغاز کیا جاچکا ہے۔

تجاوزات کے خلاف زیرو ٹالیرنس کی پالیسی پر عملدآمد کر رہے ہیں۔ سید محمد علی شاہ نے کہا کہ لینڈ ریکارڈ کو بھی کمپنیوٹرائز کیا جارہا ہے۔ ماضی میں بلڈرز قوانین کی خلاف ورزی کرکے تعمیراتی کام کرتے اور بعد ازاں عدالت سے حکم امتناعی حاصل کرتے تھے، تاہم اب یہ سلسلہ ختم ہوچکا ہے۔ کمرشل الاٹمنٹ، این او سی سمیت دیگر مسائل حل کر رہے ہیں، زیر التوا اجازت ناموں کو بھی جلد پراسیس کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ادارے میں کرپشن کے خاتمہ کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ قبل ازیں کاٹی کے صدر فرازالرحمان نے کہا کہ کراچی کے مسائل جاننے اور انھیں حل کرنے کیلئے شہر کا نیا سروے وقت کی اہم ضرورت ہے۔ زمینوں پر قبضوں کے واقعات کو روکنے،لینڈ مافیا پر قابو پانے اور قانون پسند شہریوں کو پرامن ماحول فراہم کرنے کے لیے حکومت کو چاہیے کہ زمینوں کے تمام ریکارڈ کو درست کرکے زمینوں کی ملکیت کو تسلیم کریں۔

زمینوں کا درست اور کمپیوٹرائزڈ نہ ہونے سے بلڈرز،ڈیویلپرز اور عام شہریوں کو سنگین نتائج بھگتنے پڑ رہے ہیں۔ تمام ریگولیٹری اتھارٹیز کو چاہیے کہ غیر قانونی تعمیرات کو روکنے کے لیے سخت اقدامات اٹھائے اور لیگل تعمیرات کے لیے فوری منظوری دی جائے۔صدر کاٹی نے کہا کہ شہری مسائل کے تدراک کے لئے ہیلپ لائن کا قیام عمل میں لایا جائے جس کے باعث عوام میں بھرپور پزیرائی حاصل ہو گی اور لوگ مطلوبہ معلومات سے بروقت استفادہ حاصل کرسکیں گے۔

فراز الرحمان نیکہا کہ کے ڈی اے کی گورننگ باڈی میں کاٹی کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے۔نائب سرپرست اعلیٰ زبیر چھایا نے کہا کہ کراچی شہر جو 55 فیصد کچی ا?بادی پر مشتمل ہے۔کچی ا?بادیاں امن وامان کی صورتحال کے لیے بھی خطرہ ثابت ہورہی ہیں۔ کچی ا?بادیاں منشیات فروشوں،اسٹریٹ کرمنلز اور دیگر برائیوں کا گڑھ بن چکی ہیں۔ کورنگی ایسوسی ایشن اور کے ڈی اے کے درمیان ایک ورکنگ ریلیشن کمیٹی قائم ہے جسے فعال کرنے کی ضرورت ہے۔

کراچی کی کی ترقی کیلئے وفاق اور صوبائی حکومت کومسلسل وسائل مہیا کرنے چاہیے۔ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین جوہر قندھاری نے کہا کہ کسی زمانے میں کراچی کو روشنیوں کا شہر کہا جاتا تھا۔ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ گزشتہ 40برس سے کراچی نے صرف دیا ہے اور بدلے میں اسے کچھ ملا نہیں، جن میں بنیادی سہولتیں بھی شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت کراچی اپنی ساکھ برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ملازمتوں کی فراہمی کے لیے کراچی میں اسپیشل اکنامک زون تعمیر کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ مہران ٹاؤن میں 1 لاکھ 75 ہزار سے زائد کاٹیج انڈسٹری ہے جس سے لاکھوں افراد کا روزگار وابستہ ہے۔ مہران ٹاؤن کے مسئلہ کا فوری حل نکالنا ہوگا۔ پاکستانی بن کر سوچنا ہے ترقی کیلئے مل کر جدوجہدکرنی ہے کیونکہ معاشی استحکام کیلئے صنعتکاری ہی واحد حل ہی


اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں