خراب معاشی صورتحال،در آمدی ایل سیز نہ کھلنے اور ریفنڈز کلیمز کی عدم ادائیگی پر سخت تحفظات ،ویلیو ایڈ ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن

ویلیو ایڈ ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے ملک کی خراب معاشی صورتحال،در آمدی ایل سیز نہ کھلنے اور ریفنڈز کلیمز کی عدم ادائیگی پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات سے انکار رکردیا ہے اور کہا ہے کہ وزیراعظم براہ راست ایکسپورٹرز کو کہہ دیں کہ انہیں ایکسپورٹ کی ضرورت نہیں اور ایکسپورٹرز ملک چھوڑ دیں تو ہم اپنا بچا کچھا سرمایہ لے کر دوسرے ملک چلے جائیں گے۔ویلیو ایڈ ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن کے رہنمائوں نے وزیراعظم میاں شہبازشریف نے ہمیں چاربار اسلام آباد ملنے کیلئے بلانے کے باوجود ملنا گوارہ نہیں کیا اور اب ہم ان سے پانچویں مرتبہ ملنے نہیں جائیں گے، وزیراعظم براہ راست ایکسپورٹرز کو کہہ دیں کہ انہیں ایکسپورٹ کی ضرورت نہیں اور ایکسپورٹرز ملک چھوڑ دیں تو ہم اپنا بچا کھچا سرمایہ لے کر دوسرے ملک چلے جائیں گے،پاکستان کے معاشی حالات 75برسوں میں اس وقت سب سے زیادہ خراب ہیں اور ملک کی 13سیاسی جماعتیں بھی ملکی معیشت کو سنبھال نہیں سکی ہیں،ایکسپورٹرز مالی بحران سے پریشان ہیں اور فیکٹریاں ٹوٹ رہی ہیں،ایف بی آر نے سیلز ٹیکس ریفنڈز ادا نہیں کئے جس کی وجہ سے ایکسپورٹرز شدیدمالی  مسائل سے دوچار ہیں۔بدھ کو پی ایچ ایم اے ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان اپیرل فورم کے چیئرمین  جاوید بلوانی نے کہا کہ ایکسپوٹر کے رفنڈز دو ماہ سے نہیں دئیے جارہے ،ایکسپوٹرز کورفنڈ  ملنے سے رقم کی شدید قلت بڑھ رہی ہے، رقم نہیں ہوگی تو مہنگے خام مال کیسے خریدیں گے۔پریس کانفرنس سے پی ایچ ایم اے کے چیئرمین بابرخان،رفیق گوڈیل،مزمل حسین،عبدالصمد،اورزوم پر لاہور سے مبشربٹ اورنصیربٹ،ملتان سے عاصم شاہ،سیالکوٹ سے اعجاز کھوکھراورخواجہ مشرف،فیصل آباد سے خواجہ امجداوردیگر نے بھی ایکسپورٹ انڈسٹری کو درپیش مشکلات سے آگاہ کیا۔جاوید بلوانی نے کہا کہ پاکستان کے پانچ شہروں سے99فیصد ملکی برآمدات  ہوتی ہیں،

 حکومتی منفی اقدامات کی وجہ سے برآمدات مسلسل گھٹ رہی ہے،فروری میں ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ گھٹ کر 1 ارب 20 کروڑ ڈالر رہ گئی جبکہ پچھلے سال فروری میں ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ 1 ارب 70 کروڑ ڈالر تھی،انہوں نے کہا کہ ایف بی آر  سافٹ ویئر پرانا  کہہ کر ریفنڈز نہ دینے کا بہانہ کررہا ہے جبکہ ایف بی آر نے ہمیں بتایا ہے کہ پاک سیکریٹریٹ نے انہیں حکم دیا ہے کہ ایکسپورٹرز کو پیمنٹ روک دی جائیں چاہے ایکسپورٹ ختم ہی کیوں نہ ہوجائے،ہم تو یہ کہتے ہیں کہ وزیراعظم شہبازشریف براہ راست ہمیں کہہ دیں کہ ایکسپورٹ کی ملک کو ضرورت نہیں ہے تو ہم بھی سرمایہ سمیٹ کر ملک سے چلے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں سنگل پارٹی حکومت کررہی ہے اور اسکا گراف مسلسل اوپر جارہا ہے جبکہ پاکستان میں دو دوبار حکومت کرنے والے اب  مشترکہ حکمران ہیں پھر بھی ان سے معیشت کو سنبھالا نہیں جارہا۔مبشر بٹ نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ایکسپورٹ انڈسٹری کا ستیاناس کردیا ہے۔ جبکہ ایف بی آر فاسٹڑ سسٹم کو ختم کرکے دوبارہ مینول سسٹم رائج کرنا چاہتا ہے تاکہ رشوت عام ہوسکے

عاصم شاہ نے کہا کہ ایکسپورٹ انڈسٹری ہی ملک کو بحران سے نکال سکتی ہے۔اعجاز کھوکھر نے کہا کہ ہم اب کسی بھی ملک کے مقابلے کے قابل نہیں رہے،وزیراعظم شہبازشریف ہمارے دیئے گئے ٹیکسزسے150ارب روپے کے لیپ ٹاپ بانٹنے جارہے ہیں لیکن ڈالر کماکر ملک کو دینے والے ایکسپورٹرزکو ریفنڈز ادا نہیں کئے جارہے ،فیکٹریاں بند ہورہی ہیں اور بے روزگاری کا سیلاب آرہا ہے۔خواجہ امجد نے کہا کہ جب تک ملک میں سیاسی عدم استحکام خٹم نہیں ہوگا  اس وقت تک معاشی مسائل حل نہیں ہونگے۔خواجہ مشرف نے کہا کہ سیالکوٹ100فیصد ایکسپورٹ کرنے والا شہر ہے لیکن اس شہر کی انڈسٹری کو بجلی اور گیس نہیں مل رہی،ریفنڈز روک لئے گئے ہیں ایسی صورتحال میں سیالکوٹ بند ہونے جارہا ہے۔رفیق گوڈیل نے کہا کہ ریفنڈز کی موجودہ بہترین پالیسی کو دانستہ ناکام بنایا جارہا ہے۔باہر خان نے کہا کہ ایف بی آر افسران فاسٹر سسٹم کو ناکام بنانے کیلئے سرگرم ہیں۔  ایکسپورٹرز نے کہا کہ اب ہم وزیراعظم سے ملنے اسلام آباد نہیں جائیں گے بلکہ اب ہم وزیر اعظم سے زوم پر ہی ملاقات کرلیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں