امی اور برآمدی صنعتوں کا خا م مال اور پرزہ جات بھی نہیں آرہے، رانا طارق

 پاکستان انٹرنیشنل فریٹ فارورڈرز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین رانا طارق محمود نے کہا ہے کہ لگڑری مصنوعات کی درآمد پر پابندی کی آڑ میں مقامی اور برآمدی صنعتوں کا خا م مال اور پرزہ جات بھی نہیں آرہے جس سے نہ صرف معیشت کی گروتھ رک گئی ہے بلکہ ٹیکس وصولی کے اہداف پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے ، برآمدی آرڈرز منسوخ ہو رہے ہیں جس سے ملک کو لاکھوں ڈالر زکے قیمتی زر مبادلہ سے ہاتھ دھونے پڑ رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے سابق چیئرمین محمد جمیل احمد،اظہار الحق قمر،محمد الیاس چودھری ،ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران فرحان سلیم ،سیف اللہ خان،محمد ارشد،اسد اللہ خان ، عاشق باجوہ اور دیگر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوںنے کہا کہ ایک طرف آئی ایم ایف کی کڑی شرائط نے معیشت کی نبض ڈبو دی ہے۔ اور دوسری طرف ملک میں سیاسی عدم استحکام بھی تباہ حال معیشت پر بوجھ بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال 10ہزار ارب روپے اسمگلنگ کی نذر ہو رہا ہے اگر ادارے اس پر قابو پالیں تو نہ صرف ہماری معیشت کی سانسیں بحال ہو جائیں گی بلکہ غیر ملکی قرضوں سے بھی نجات مل سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایل سیز نہ کھلنے کی وجہ سے فریٹ انڈسٹری تباہ ہو رہی ہے ، اگر یہ صورتحال بر قرار رہی تو ہزاروں کی تعداد میں لوگ اپنے روزگار سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔حکومت سے مطالبہ ہے کہ ایل سیز کھولی جائیں ، ڈیمرج کی چھوٹ کے لئے واضح اعلان کیا جائے تاکہ کاروبار کرنے والوں پر بھی بوجھ کم ہو سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں