مٹھی بھر افراد کے لئے بنائی گئی پالیسیوں نے ملک کادیوالیہ کر دیا، میاں ز اہد حسین

 نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ مٹھی بھر افراد کے فائدے کے لئے بنائی گئی اقتصادی پالیسیوں نے ملک کو دیوالیہ کر ڈالا ہے۔

کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئےمیاں زاہد حسین نے کہاکہ  جب تک پالیسیوں کا مرکزعوام کی فلاح نہیں ہو گا اور دولت کی منصفانہ تقسیم کو یقینی نہیں بنایا جائے گا اس وقت تک ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہو گا، جو پالیسیاں وسائل کو نیچے سے اوپر کی طرف دھکیلتی ہوں اس سے غریب مزید غریب ہو کر ملکی ترقی میں کوئی کردار ادا کرنے کے قابل نہیں رہتا۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ جب صنعت و زراعت کے بجائے سارا سرمایہ غیر پیداواری شعبوں میں جائے گا تو ملک کیا خاک ترقی کرے گا، امریکا سے تعلقات بہتر بنانے کی پالیسی ملکی مفاد میں ہے کیونکہ یہ پاکستان کی بڑی ایکسپورٹ مارکیٹ ہے سترہ فیصد برآمدات کی کھپت اسی منڈی میں ہے اورمجموعی تجارتی توازن 1990 کے وسط سے پاکستان کے حق میں ہے جبکہ زرعی اشیاء میں تجارتی توازن امریکا کے حق میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ  پاکستان میں کئی دہائیوں سے پالیسی سازوں کا سارا زور ٹیکس نیٹ پھیلانے پر لگا ہوا ہے مگر اس میں اضافہ نہیں ہو سکا اور پاکستان عالمی معیار سے چار ہزار ارب روپے کم ٹیکس وصول کرتا ہے۔

زاہد حسین کا کہنا تھا کہ  اگر پی او ایس یعنی پوائنٹ آف سیلز سسٹم کا موثر نفاذ کیا جائے تو ٹیکس نیٹ میں خود بخود اضافہ ہو جائے گا اور غربت میں بھی کمی آئے گی۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اس وقت تمام تر پالیسی سازی اکاؤنٹنگ تک محدود ہو گئی ہے اور خسارے کے گرد گھوم رہی ہے بجلی اور گیس کے شعبوں میں 800 ارب روپے سالانہ کا خسارہ ہے اوریومیہ 600 میگاواٹ بجلی ضائع یا چوری ہوتی ہے جب کہ ناکام سرکاری ادارے 600 ارب روپے سالانہ نقصان کرتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں