امریکاکو پاکستانی آموں ، کھجوروں اورٹیکسٹائل کے شعبہ کے لیے مزید مارکیٹ رسائی سمیت کئی اہم امور پر جامع بات چیت کی گئی، سیدنویدقمر

وزیر تجارت سید نوید قمر نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی مذاکرات میں امریکا کو پاکستانی آموں اور کھجوروں کی برآمد میں اضافہ اور پاکستان کے ٹیکسٹائل شعبہ کے لیے مزید مارکیٹ رسائی سمیت کئی اہم امور پر جامع بات چیت کی گئی، آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کے لیے کیے گئے مشکل فیصلوں کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں ۔

دورہ امریکا کے اختتام پرواشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگومیں انہوں نے کہاکہ جن دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ان میں پاکستان کے زرعی شعبے خاص طور پر ہائبرڈ اورموسمیاتی لحاظ سے موزوں زراعت، بیجوں کی ترقی اورپاکستانی آئی ٹی اور ٹیکنالوجی کی صنعت میں معاونت شامل ہے ۔ وفاقی وزیرنے پاکستان-یو ایس ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ ٹیفا کی وزارتی کونسل کے اجلاس کی شریک صدارت بھی کی۔

انہوں نے کہاکہ بعض شعبوں میں اہم پیشرفت ہوئی ہے جبکہ اس کے بعد ہونے والی بات چیت کے دوران مزید پیش رفت متوقع ہے۔انہوں نے کہا کہ آٹھ سال کے وقفے کے بعد ٹیفا اجلاس کیانعقاد سے وسیع البنیاد ایجنڈے کو آگے بڑھانے اور باہمی فائدہ مند تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات کو فروغ دینے کے لیے دونوں ممالک کے مفاہمت اور عزم کی عکاسی ہوتی ہے۔ فریقین نے ٹھوس نتائج کے حصول کے لیے تمام امور پر پیش رفت کو یقینی بنانے کے لیے رواں سال کے دوران باقاعدہ فالو اپ مصروفیات پر اتفاق کیا ہے۔ ٹیفا کونسل کا اگلا وزارتی اجلاس 2024 کے اوائل میں اسلام آباد میں بلانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

انہوں نے توانائی، موسمیاتی تبدیلیوں اوردیگر مختلف شعبوں میں جاری اور آنے والے اعلی سطح کے مذاکرات پر اطمینان کا اظہار کیا اورکہا کہ پاکستان کو اب امریکہ کے خودمختار تجارتی پارٹنر کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا ہمارے لیے ایک اہم ملک ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے تعلقات تمام ممکنہ شعبوں میں مزید بڑھیں۔وزیرتجارت نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کے لیے کیے گئے مشکل فیصلوں کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پروگرام کی کی بحالی کے امکانات کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے اور ڈالرکے مقابلہ میں پاکستانی کرنسی کی قدرمیں استحکام آرہاہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئی ایم ایف بورڈ کی جانب سے پروگرام کے احیا کی باضابطہ منظوری کے بعد دوست ممالک اور بین الاقوامی بینکوں کی جانب سے معاونت کی فراہمی سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا،تاہم انہوں نے کہا کہ صرف پروگرام کی بحالی تمام بیماریوں کا علاج نہیں ہے ، ہمیںڈھانچہ جاتی اصلاحات کی ضرورت ہے ۔ایک سوال کے جواب میں وزیرتجارت نے کہا کہ مذاکرات کی بحالی سے تاجر برادری کے اعتماد میں نمایاں اضافہ ہوگا اور انہیں معاشی استحکام کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں