جنوبی کوریا کے تعاون سے آٹو انڈسٹری میں بہتری آئی، صدر ایف پی سی سی آئی

پاکستان میں نوجوانوں کو بااختیار بنانے؛ اسکل ڈویلپمنٹ؛ عالمی معیار کی پیشہ ورانہ تربیت؛ پیداواری کارکردگی میں اضافہ اور روزگار پیدا کرنے کے لیے کوریا ٹریڈ انوسٹمنٹ پروموشن ایجنسی (KOTRA) کے اقدامات کا خیرمقدم  کرتے ہوئے صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے  اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ آٹوموبائل پلانٹس میں کام کرنے والے پاکستانی انجینئرز کی پیداواری صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور دوست ملک جنوبی کوریا کے کوٹرا کے مختلف تربیتی اور پیشہ ورانہ تعلیم کے پروگراموں کی مدد سے ان کی استعداد کار میں بھی 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں کوریا کے صنعتی معیارات سے سیکھنے اور انہیں پاکستان میں اپنانے کی ضرورت ہے۔ عرفان اقبال شیخ نے زور دیا کہ کوریا کے ساتھ 1.6 ارب ڈالر کی مجموعی دو طرفہ تجارت میں پاکستانی برآمدات محض 191 ملین ڈالر ہیں؛ جس کے نتیجے میں سال بہ سال بڑے پیمانے پر دو طرفہ تجارتی خسارہ ہوتا ہے

انہوں نے تجویز پیش کی کہ کوٹرا کو پاکستانی برآمد کنندگان کو اپنے کوریاکے ہم منصبوں کے ساتھ بز نس ٹو بزنس اور چیمبر ٹو چیمبر روابط کو بہتر بنانے میں مدد کرنی چاہئے اور انہیں ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل؛ چمڑے کی مصنوعات؛ کھیلوں کے سامان؛ آئی ٹی اور آئی ٹی سے چلنے والی خدمات (ITeS)؛ سیمنٹ اور متعلقہ مصنوعات؛ آلات جراحی اور قدرتی معدنیات میں اپنی پہلے سے بہتر اور بڑے برآمدی پارٹنرز تلاش کرنے کے قابل بنائے۔ نائب صدر ایف پی سی سی آئی انجینئر ایم اے جبار نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کو LOTTE کے پاکستان پلانٹ میں خام مال کی کمی پر تشویش ہے؛ جو کہ کوریا کا ایک اعلیٰ ملٹی نیشنل گروپ ہے اور پاکستان کی صنعتی و اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف پی سی سی آئی حکومت سے LOTTE پاکستان کی زیر التوائ ایل سیز کے مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کی درخواست کرتا ہے۔

انجینئر ایم اے جبار نے بتایا کہ پاکستان میں کم از کم 25 بڑی کورین کمپنیاں کام کر رہی ہیں اور بہت ساری معاشی سرگرمیاں اور روزگار کے مواقع پیدا کر رہی ہیں۔ ہمیں انہیں سہولیا ت اور ترغیبات دینی چاہیں؛ تاکہ مزید کورین کمپنیاں پاکستان میں اپنے پلانٹس قائم کر سکیں۔انجینئر ایم اے جبار نے وضاحت کی کہ پاکستان کے لیے معاشی طور پر آگے بڑھنے کا واحد راستہ تیز رفتار صنعتی ترقی اور جارحانہ انداز میں درآمدی متبادلات کی منزل حاصل کرنا ہے۔ نائب صدر ایف پی سی سی آئی انجینئر ایم اے جبار نے مزید کہا کہ کوریا مختلف صنعتی شعبوں میں فارن ڈائریکٹ انوسیمنٹ؛ جوائنٹ وینچرز اور مینوفیکچرنگ میں پارنٹر شپ کے لیے ایک بہت موزو ں پارٹنر ہے۔KOTRA کراچی آفس کے ڈائریکٹر جنرل Sung Jae Kimنے سیشن کو بریفنگ دی کہ کوٹرا پاکستان میں اپنی خدمات اور تر بیتی پروگراموں کو بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان کوریا کے معیارات کے مطابق کوالیٹی کنٹر ول کو یقینی بناتے ہو ئے کوریا کو اپنی برآمدات بڑھا سکتا ہے اور اس سے کوریا کے ساتھ پاکستان کا دو طرفہ تجارتی خسارہ کم ہو سکتا ہے۔تاہم، ڈی جی KOTRA نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان کو کورین کمپنیوں کی زیر التواء ایل سیز؛خام مال کی قلت اور تاخیر؛ پاکستان میں کورین کمپنیوں کے منافعے کی منتقلی اور زرمبادلہ سے متعلق دیگر مسائل کوحل کرنا چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں