پبلک پرائیوٹ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون قائم ہونگے، سیف الدین جونیجو

ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی (ای پی زیڈاے) اور پاکستان اسٹیل ملز کے چیئرمین ڈاکٹر سیف الدین جونیجو نے کہا ہے کہ ملک میں پبلک پرائیوٹ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون قائم کر رہے ہیں۔ مطالعہ کیا ہے کہ حکومتوں کے پاس زمین اور سرمائے کی قلت ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ حکومت کو تجویز دی ہے کہ پرائیوٹ پبلک ایکسپورٹ پروسیسنگ زون قائم کئے جائیں جس کے قوائد و ضوابط وزارت قانون میں تیاری کے آخری مراحل میں ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے دورے پر کیا۔ تقریب میں کاٹی کے صدر فراز الرحمان، سینئر نائب صدر نگہت اعوان، سابق صدر دانش خان، فرخ مظہر، ماہین سلمان، احسن فاروقی نے بھی خطاب کیا۔

چیئرمین ایکسپورٹ پروسیسنگ زون و پاکستان اسٹیل ملز نے مزید کہا کہ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں کل 300 ایکڑ زمین ہے جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے مزید 80 ایکڑ زمین فراہم کی جارہی ہے۔ تاہم دیگر ممالک سے موازنہ کیا جائے تو وہاں ہزاروں ایکڑ پر ایکسپورٹ پروسیسنگ زون ہوتے ہیں۔ اس وقت ای پی زیڈ میں 272 انڈسٹریز قائم ہیں جبکہ ملک میں 2 نئے زونز بھی شامل ہو رہے ہیں جس میں ریکوڈیک بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دیگر ممالک سے آزاد تجارتی معاہدوں سے مقامی صنعت کو فروغ حاصل نہیں ہوا، کیونکہ ہم نے خام مال امپورٹ کرنا شروع کردیا جس سے مقامی انڈسٹری ختم ہوتی جا رہی ہے۔سیف الدین جونیجو نے کہا کہ ہمیں ٹیکسٹائل، لیدر اور دیگر روایتی ایکسپورٹ پر انحصار کم کرتے ہوئے نئی مصنوعات کی طرف جانا چاہیے۔ چین کی مدد سے پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار میں اضافہ کرکے ان کی ایکسپورٹ بڑھائی جاسکتی ہے۔

چیئرمین ای پی زیڈ اے و پاکستان اسٹیل ملز نے کہا کہ اسٹیل ملز کی نجکاری کا فیصلہ 2019 میں کیا گیا جس کے بعد 4 بین الاقوامی کمپنیوں نے اسے حاصل کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔ چین سے تعلق رکھنے والی 2 بڑی کمپنیوں نے اسٹیل ملز کا دورہ بھی کرلیا ہے۔ تاہم اسٹیل ملز میں واجبات کے بے پناہ مسائل تھے جس میں سے سوئی سدرن گیس کمپنی کے ساتھ واجبات کا مسئلہ طے پاگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیل ملز کو 2 کمپنیوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے پہلی اسٹیل ملز کے نام سے ہی رہے گی جبکہ دوسری کمپنی اسٹیل کاپوریشن ہوگی جسے رجسٹر بھی کرالیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیل کارپوریشن کی ہی نجکاری کی جائے گی۔اسٹیل ملز کی 1500 ایکڑ زمین پر حکومت پی آئی ڈی سی کی مدد سے اسپیل اکنامک زون قائم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیل ملز کے مسئلے کا واحد حل صرف نجکاری ہی ہے۔ اس سے قبل کاٹی کے صدر فراز الرحمان نے کہا کہ کورنگی صنعتی علاقے کا ملکی ایکسپورٹ میں50 فیصد کا حصہ ہے۔ پاکستان کے تمام بڑے ایکسپورٹرز کا تعلق اسی صنعتی علاقے سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں حالیہ معاشی بحران سے صنعتیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں، ایل سیز کے مسائل کی وجہ سے بڑی تعداد میں انڈسٹری بند ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان مشکل حالات میں بینکوں نے بے پناہ منافع کمایا ہے جس کا حکومت کو نوٹس لینا چاہیے۔ بینکوں کی ڈالر پر منافع خوری کے باعث ملک میں خام مال کی قلت ہوگئی۔ ملکی ریونیو میں کراچی کا 52 فیصد حصہ ہے جس میں سب سے زیادہ کورنگی صنعتی علاقے کا عملدرآمد ہے، تاہم وفاقی حکومت کی جانب سےبزنس کمیونٹی کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔ فرا زالرحمان نے مزید کہا کہ اس وقت چارٹر آف اکنامی کی اشد ضرورت ہے، تاہم کراچی کو نظر انداز کرنا پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ سابق صدر دانش خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ماضی میں ایکسپورڑ پر ڈیوٹی ڈرا بیک یا ریبیٹ کی رقم ملنے میں کئی مہینے اور سال لگ جاتے تھے لیکن سیف الدین جونیجو نے ریفارمز متعارف کراکر ریبیٹ کا خودکار نظام متعارف کرایا جس میں 72 گھنٹے کے اندر ایکسپورٹر کے اکا¶نٹ میں رینیٹ کی رقم منتقل ہوجاتی ہے۔ دانش خان نے کہا کہ ہمیں ایک مستحکم پالیسی کی ضرورت ہے جبکہ امپورٹ پر انحصار ختم کرکے ایکسپورٹ میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں