قرضوں پر شرح سود20 فیصد سے تجاوز کر گیا،ایف پی سی سی آئی

صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے بینکنگ چینلز سے کاروباری اداروں کے لیے سرمائے تک رسائی میں در پیش شدید مشکلا ت کے سنگین مسئلے پر اپنے گہرے تحفظات کا اظہار کیا ہے کیونکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی پالیسی ریٹ میں 100 بیسس پوائنٹ کے مزید اضافے کے بعد یہ بڑھ کر 17 فیصد ہو چکا ہے جس کے نتیجے میں کمرشل بینک کاروباری اداروں کو 20 فیصد سے کم شرح پر قرض دینے کے لیے تیار نہیں ہوں گے۔ عرفان اقبال شیخ نے وضاحت کی کہ سرمایہ اور لیکویڈیٹی کاروباری اداروں کے لیے بلڈ سپلائی یا لائف لائن کی طرح ہوتا ہے اور یہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام کا روباری اداروں کے لیے با العموم اورایس ایم ایز کے لیے بل الخصوص کاروبار کرنے میں آسانیاں پیدا کرے اور کاروبار کرنے کی لاگت میں کمی لے کرآئے۔صدرایف پی سی سی آئی نے اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہو ئے کہا کہ مہنگائی کی موجودہ لہر زیادہ ڈیمانڈ کی وجہ سے ہر گز نہیں ہے اور شرح سود میں اضافہ مہنگائی کو کم کرنے میں کوئی مدد نہیں دے گا؛

چونکہ،در حقیقت،سپلائی سائیڈ میں رکاوٹوں کی وجہ سے افراط زر میں یہ رجحان پیدا ہواہے۔ مزیدبرآں، بین الاقوامی منڈیوں میں کموڈٹیزکی قیمتوں میں اضافے،مسلسل کمزور ہوتا ہوا روپیہ، سیلاب کی وجہ سے زرعی پیداوار کا نقصان اور حکومت کی جانب سے منصوبہ بندی کی کمی جیسے عوامل نے بھی مہنگائی کی موجودہ لہر میں اپنا بھر پور حصہ ڈالا ہے۔ عرفان اقبال شیخ نے روشنی ڈالی کہ کمرشل بینکوں اور فارمل چینلز سے سرمائے کی رسائی اتنی کم ہے کہ صرف 7 فیصد کاروبار ی ادارے ہی بینکنگ سسٹم سے قرضہ لیتے ہیں۔انہو ں نے واضح کیا کہ اتنی زیادہ شرح سود کے ساتھ کوئی معیشت ترقی نہیں کر سکتی؛ نئی صنعتیں یا موجودہ  صنعتوں کو وسعت نہیں دی جا سکتی؛

 ملازمتیں نہیں پیدا ہو سکتیں؛برآمدات میں اضافہ نہیں ہوسکتا اور درآمدی متبادلات نہیں پروڈیوس نہیں کیے جا سکتے۔صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے مطالبہ کیا کہ حکومت صنعتوں کے لیے ٹارگٹڈ ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کرے اور کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کو ناقابل برداشت اور ناگزیر نقصانات سے بچنے کے لیے رعایتی کاروباری قرضے فراہم کرے؛ایکسپورٹ فنانس اسکیم،لانگ ٹرم فنانسنگ فیسلیٹی اور ٹی ای آر ای  اسکیمیں پیش کرنی چاہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری بقا داؤ پر لگی ہوئی ہے اور اگر کاروباری اداروں کو تحفظ نہیں دیا گیا تو ملکی معیشت میں بیروزگاری کا طوفان آجائے گا۔ 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں