ڈالر 260 روپے سے تجاوز کرنا معیشت کیلئے تباہ کن ہے، صدر کاٹی

کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر فراز الرحمان نے ڈالر کی قیمت   میں یکدم 25 روپے اضافہ کرنا اور ڈالر کی قیمت  260 روپے سے تجاوز کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملک اور معیشت کیلئے تباہ کن قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر کو پہلے کیپ لگا کر قابو میں کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ناکامی کے بعد اب ایک بار پھر کیپ ہٹانے کا نتیجہ سب کے سامنے ہے، ڈالر کی قیمت نے تاریخ کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔ صدر کاٹی نے کہا کہ ڈالر کی قیمت میں اتنا بڑا اضافہ دیکھنے کے باوجود حکومت خاص طور پر وزارت خزانہ کی جانب سے کوئی اقدام نہ اٹھانا قابل تشویش ہے۔

فراز الرحمان نے کہا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ کی اصل وجہ کمرشل بینکوں کی  ہٹ دھرمی ہے جس نے ملک کو اس نہج پر پہنچا دیا اور کوئی ان کے خلاف کارروائی نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا کہ کمرشل بینکوں نے کیپ لگنے کے دوران اوپن مارکیٹ سے زیادہ قیمت وصول کرکے نہ صرف ایکسپورٹ کو نقصان پہنچایا بلکہ بلیک مارکیٹ کی بنیاد بھی رکھی جس کے بعد آفیشل ریٹ کے بجائے بینکوں کے من مانے ریٹ پر ڈالر کی خرید و فروخت  ہوئی۔ حوالہ ہنڈی کا کاروبار بھی اسی وجہ سے پروان چڑھا، زرمبادلہ کی قلت ہوئی اور ترسیلات زر بھی گر گئی۔ صدر کاٹی نے کہا کہ اسٹیٹ بینک جو کہ بینکوں کا ریگولیٹر بھی ہے اس سب صورتحال کا ادراک رکھتے ہوئے بھی کوئی کارروائی نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک آئین پاکستان کے مطابق تعین کردہ اختیارات کے تحت کمرشل بینکوں کے خلاف سخت کارروائی کرکے ملکی معیشت کو نقصان پہنچانے والے ذمہ داروں کے خلاف  سخت سزائیں دیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کمرشل بینکوں کے رویہ کو ٹھیک نہیں کیا جائے گا ڈالر کی بلیک مارکیٹ کا خاتمہ ناممکن ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں