سیاسی ڈرامہ باز اقتدار کے لئے ملک کو تباہ کر رہے ہیں۔ میاں زاہد حسین

نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ سیاسی ڈرامہ بازاقتدار کی خاطرملک کو تباہ کر رہے ہیں جبکہ مہنگائی سے پریشان عوام سیاسی رسہ کشی سے بے زار ہو چکی ہے۔ 25 فیصد عمومی اور 35 فیصد اشیائے خوردنی کی مہنگائی کی موجودگی میں گیس کی قیمت بڑھانے سے جہاں ملکی معیشت پر منفی اثر پڑے گا اور پیداوار متاثر ہو گی وہیں روٹی مزید مہنگی ہو جائے گی جس سے عوام کی بے چینی بڑھے گی۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ناکام سیاستدان ہر قیمت پر اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں جس کے لئے وہ ملک و قوم کے مستقبل کو داؤ پر لگا رہے ہیں اور انھیں روکنے والا کوئی نہیں ہے۔

اس وقت عوام آٹے کے پیچھے دوڑ رہی ہے، شیر خوار بچوں کے لئے دودھ نہیں ہے، موسم سرما میں عوام بجلی اور گیس سے محروم ہیں، ہسپتالوں میں ادویات نہیں ہیں، اشیائے خورد و نوش، طبی آلات، سپیئر پارٹس اور صنعتی مشینری وغیرہ کے کنٹینرز بندرگاہ پر پڑے ہوئے ہیں جنھیں چھڑانے کے لئے حکومت کے پاس ڈالر نہیں ہیں۔ ملکی آبادی تیزی سے غربت کی لکیر سے نیچے جا رہی ہے  بھوک کی عالمی درجہ بندی میں پاکستان 121 ممالک میں سے 99 نمبر پر کھڑا ہے جبکہ دہشت گردی دوبارہ سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔ موجودہ حکومت کی کوششوں اور پالیسیوں کے سبب عالمی اداروں اور دوست ممالک کا اعتماد قدرے بحال ہونا شروع ہوا ہے، جس کی وجہ سے جنیوا کانفرنس اور دوست ممالک نے مزید قرضے دینے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے مگر آئی ایم ایف سے مسائل ابھی حل طلب ہیں۔

پاکستان کو سال رواں میں اکیس ارب ڈالر جبکہ اگلے تین سال میں کل ستر ارب ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے جن کا رول اوور آئی ایم ایف ڈسپلن میں جائے بغیر ناممکن ہے۔ کرونا وائرس اور اس کے بعد روس اور یوکرین کی جنگ کی وجہ سے عالمی معیشت مسلسل سکڑ رہی ہے اور کئی ممالک چاہنے کے باوجود پاکستان کی خاطر خواہ مدد کرنے کے قابل نہیں ہیں کیونکہ ان ممالک کی زیادہ توجہ اپنی عوام کو ریلیف فراہم کرنے پر مرکوز ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ1980 تک پاکستان کی معیشت بھارت سے بہت بہتر تھی مگر ناکام سرکاری اداروں کے نقصانات، زراعت و صنعت پرعدم توجہ، خطے میں سب سے کم ٹیکس ٹو جی ڈی پی اور سرکلر ڈیٹ وغیرہ کی وجہ سے خزانہ خالی ہو چکا ہے جبکہ بھارت کے پاس کم و بیش چھ سو ارب ڈالر کا زرمبادلہ موجود ہے۔ حکومت کو نقصانات پر مبنی پالیسیاں تبدیل کرنے کے لیے سیاسی استحکام درکار ہے۔ اگر اب بھی معیشت کو سیاست پر ترجیح نہ دی گئی تو ایک خوشحال ملک کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکے گا۔ 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں