’اسٹیٹ بینک کی ہدایات کے باوجود ایل سیز نہیں کھولی جارہیں‘

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد طارق یوسف نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کو بڑی مشکل سے قائل کرنے کے بعد مرکزی بینک نے 27 دسمبر 2022 کو ایک سرکلر جاری کیا جس میں اسٹیٹ بینک نے باب 84 اور 85 کے تحت کوئی بھی درآمدی لین دین شروع کرنے سے پہلے پیشگی منظوری لینے کی شرط کو ہٹا دیا تھا لیکن ایسا لگتا ہے کہ بینکوں کو دی گئی ہدایات کچھ مختلف ہیں کیونکہ اب تک درآمدات میں کوئی آسانی سامنے نہیں آئی کیونکہ آج تک بینکوں کی طرف سے ایل سی نہیں کھولے جا رہے جن میں ضروری اشیاء جیسے خام مال، کھانے پینے کی اشیاء، پھل، سبزیاں، دالیں، ادویات اور دیگر گھریلو مصنوعات وغیرہ شامل ہیں۔

ایک بیان میں صدر کے سی سی آئی نے اس بات پر زور دیا کہ اشیائے ضروریہ کے درآمد کنندگان چاہے کمرشل امپورٹرز ہوں یا صنعتی ان کے ساتھ برابری کا سلوک کیا جائے کیونکہ صنعتی درآمد کنندگان ہر چیز خود درآمد نہیں کر سکتے اسی لیے بہت سی چیزیں مارکیٹ سے خریدی جاتی ہیں کیونکہ انوینٹری یا کھپت انہیں ہر چیز خود درآمد کرنے کی اجازت نہیں دیتی لہٰذا صنعتوں کے لیے خام مال کے کمرشل امپورٹرز کی درآمدات خاص طور پر برآمدی صنعتوں کے لیے انتہائی اہم ہے۔اس لیے اسے کسی بھی قیمت پر نہیں روکا جانا چاہیے۔

انہوں نے زور دیا کہ بینکوں کی جانب سے ایل سی جاری کرنے سے انکار کو ایک انتہائی فوری معاملے کے طور پر لیا جائے اور صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے فوری طور پر سخت ہدایات جاری کی جائیں۔

صدر کے سی سی آئی نے مزید کہا کہ ایک اور بڑا مسئلہ یہ ہے کہ بندرگاہ پر بڑی تعداد میں کنٹینرز کلیئرنس کے منتظر ہیں جس نے ڈیمریج چارجز کو اس حد تک بڑھا دیا ہے کہ بہت سے معاملات میں ڈیمریجز کنٹینر میں موجود سامان کی قیمت سے زیادہ ہو گئے ہیں۔اس کے علاوہ یہ کنٹینرز شپنگ لائنوں کی ملکیت ہیں جنہیں جلد از جلد واپس کرنے کی ضرورت ہے لیکن ان کنٹینرز کی کلیئرنس میں تاخیر پاکستان کے امیج کو خراب کر رہی ہے۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان تمام کنٹینرز پر ڈیمریج چارجز ختم کرکے انہیں فوری طور پر ریلیز کرنے کے لیے ہدایات جاری کی جائیں کیونکہ بندرگاہ پر کنٹینرز کی کلیئرنس روکنا خالصتاً حکومتی فیصلے کی وجہ سے ہے لہٰذا حکومت کو اس پر غور کرنا چاہیے اور اگر جلد مناسب فیصلہ نہ کیا گیا تو بہت سی پارٹیز دیوالیہ ہو جائیں گی۔ہماری تجویز ہے کہ روکے گئے کنٹینرز کے معاملے پر بھی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں