نجی شعبہ کارکنوں کو ڈیجیٹل مہارتوں سے لیس کرنے پر توجہ دے، چیئرمین یوبی جی شہزاد علی ملک

فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز میں یونائیٹڈ بزنس گروپ کے چیئرمین شہزاد علی ملک (ستارہ امتیاز )نے نجی شعبے پر زور دیا ہے کہ وہ ڈیجیٹل ملازمتوں کے لیے ٹیلنٹ کو فروغ دینے کے لیے مزید لچکدار انداز اپنائے ، کارکن بھی غیر ملکی اور علاقائی مارکیٹوں کے جدید رجحانات کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈیجیٹل مہارتیں سیکھنے پر توجہ مرکوز کریں۔

اتوار کو یہاں میاں فیض بخش کی قیادت میں آئی ٹی پروفیشنلز کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے شہزاد علی ملک نے کہا کہ ایشیا و پیسیفک ریجن حالیہ برسوں میں ڈیجیٹلائزیشن کے میدان میں دنیا کے تیزی سے ترقی کرنے والے خطوں کے طور پر سامنے آئے ہیں، یہ رجحان کوویڈ 19 سے پہلے بھی فروغ پذیر تھا مگر کورونا نے ڈیجیٹل مہارتوں اور ملازمتوں کی مانگ میں ڈرامائی تیزی پیدا کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال کے آخر تک ایشیا پیسیفک خطے میں جی ڈی پی کا تقریباً 65 فیصد ڈیجیٹل ہو جائے گا، اس تبدیلی کے لیے تمام صنعتوں میں بنیادی، درمیانی اور جدید ڈیجیٹل مہارتوں کی حامل افرادی قوت کی ضرورت ہوگی

اس لئے پاکستان کو اپنے بزنسز اور افرادی قوت کو ڈیجیٹل تعلیم و تربیت سے آراستہ کرنا چاہیے جو عالمی مارکیٹنگ کے نئے رحجانات اور تقاضوں پر پوری اتر سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ہر کسی کو ڈیٹا سائنٹسٹ بننے کی ضرورت نہیں لیکن بنیادی ڈیجیٹل خواندگی تمام خطوں اور تمام صنعتوں میں تقریباً ہر ملازمت کے لیے شرط بن چکی ہے۔ شہزاد علی ملک نے کہا کہ آجروں کو بنیادی ڈیجیٹل خواندگی کو ملازمت کی ضروری شرائط میں شامل کرنا چاہیے کیونکہ صرف بنیادی ڈیجیٹل مہارتوں والے کارکنوں کی نسبت درمیانے یا اعلی ٰدرجے کی ڈیجیٹل مہارتوں کی حامل افرادی قوت کی مانگ زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آجر پروگرامنگ ٹیلنٹ کی خدمات حاصل کرنے کے لیے مزید لچکدار طریقے اپنا کر فائدہ اٹھا سکتے ہیں جن میں روایتی ڈگری پروگراموں کے برعکس آن لائن، مائیکرو اور ماڈیولر لرننگ کے ذریعے ہنر مندوں کی تلاش شامل ہے۔

اس موقع پر وفد کے قائد میاں فیض بخش نے صنفی فرق کے حوالے سے کہا کہ قابل تجدید توانائی کے شعبے پر مردوں کا غلبہ ہے لیکن ای لرننگ میں صنفی توازن بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہارت، کام کی لچک اور سماجی رویوں کے لحاظ سے ای لرننگ میں داخلے کی راہ میں کم رکاوٹیں ہوتی ہیں اور یہ بات صنفی برابری کی طرف پیش رفت کی نشاندہی کرتی ہے، تاہم ایسی پالیسیاں تیار کرنا ہوں گی جو قابل تجدید توانائی جیسی دور جدید کی فروغ پذیر صنعتوں میں خواتین کی شرکت کی حوصلہ افزائی کریں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس نے عالمی سطح پر لوگوں کے کام کرنے کے طریقہ کار کو یکسر تبدیل کردیا ہے۔ ایشیا و پیسفک کی معیشتوں میں ڈیجیٹل تبدیلی کی وجہ سے ڈیجیٹل ملازمتوں اور مہارتوں کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن کی وجہ سے تمام صنعتوں میں ہر کارکن کو کم از کم بنیادی ڈیجیٹل مہارتوں سے لیس ہونا چاہیے تاکہ لیبر مارکیٹ میں ان کی مانگ برقرار رہے۔ میاں فیض بخش نے کہا کہ کارکنوں کو بھی ترقی کی سوچ کو پروان چڑھاتے ہوئے زندگی بھر ڈیجیٹل مہارتوں کو سیکھتے رہنا چاہیے، اس طرح ہم دنیا بھر میں تمام افرادی قوت کے لیے روزگار مواقع پیدا کرتے رہیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں