سیلاب کے یتیجے میں پاکتسان شدید مشکالات ہے، شیدسردی کے پیش نظر عالمی سطح پر فوری توطہ کی ضرورت ہے، شہزاد علی ملک

فیڈریش آف پاکستان چیمبر اینڈ کامرس میں یونایتڈ بزنس گروپ کے چیرمین شہزاد علی ملک نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں پاکستان بدستور شدید مشکلات کا شکار ہے۔ شدید سردی کے خطرے پیش نظر متاثرین کی زندگیاں بچانے کیلئے عالمی سطح پر عطیہ دہندگان کی فوری توجہ کی ضرورت ہے۔

جمعرات کو یہاں ڈاکٹر محمد یونس ایاز آرائیں کی قیادت میں صنعتکاروں اور تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تباہ کن سیلاب کو چار ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے مگر تباہی ابھی ختم نہیں ہوئی۔ موسم سرما کی آمد کی وجہ سے 20 ملین سے زائد متاثرین کی ضروریات مزید بڑھ گئی ہیں۔ بین الاقوامی برادری کو جلد بحالی کے لیے عطیات کے وعدوں کی یاد دہانی کراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب سے پاکستان کو تقریباً 35 بلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے جس کے ذمہ دار وہ صنعتی ممالک ہیں جنہوں نے دنیا بھر میں آب و ہوا کے منظر نامے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صاف پانی، نکاسی اور حفظان صحت تک رسائی اب بھی بڑا چیلنج ہے، سیلاب کے کھڑے پانی کی وجہ سے بیماریوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی لاکھوں لوگوں کو خوراک کے عدم تحفظ کا سامنا ہے کیونکہ متاثرہ خاندان تباہ شدہ گھروں میں واپس جا رہے ہیں جہاں تباہ شدہ فصلیں اور مردہ مویشی موجود ہیں۔ موسم سرما شروع ہوتے ہی کئی علاقوں میں برف باری بھی شروع گئی ہے، جس کی وجہ سے سیلاب سے متاثر ہونے والے لوگ زیادہ خطرے سے دوچار ہیں اور بہت سے لوگوں کو مناسب پناہ گاہوں، خوراک، گرم کپڑوں اور دیگر مدد کی ضرورت ہے۔

شہزاد علی ملک نے کہا کہ 50 لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہیں کیونکہ سیلاب سے 33 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں اور زراعت، صحت اور تعلیم کے شعبوں میں بہت زیادہ تباہی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں نے کچھ ریلیف فراہم کیا ہے جبکہ دیگر عطیہ دہندگان اور اس تباہی کے ذمہ داران دل سے خدمت کے بجائے بیان بازی سے کام لے رہے ہیں اور پاکستان کو اس کے بھاری ناقابل تلافی نقصان کے مقابل برائے نام مالی امداد دی جارہی ہے۔

شہزاد علی ملک نے کہا کہ وقت تیزی سے گزر رہا ہے اور پاکستان کو اس چیلنج پر فوری طور پر پیشہ وارانہ انداز میں قابو پانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان ایک بڑے چیلنج سے نمٹ رہا ہے جس کے لیے متعلقہ شعبے میں علم، تجربے، اور صلاحیت کے حامل پیشہ ور افراد کی ضرورت ہے کیونکہ خطرے کے مقابل وقت بہت کم ہے اور وہ بھی تیزی سے گزر رہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں