سرمایہ کاروں اور صنعتاروں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں تاکہ برآمدات میں اضافہ کے اہداف کا حصول یقینی بنایا جاسکے،وفاقی وزیر صنعت

وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار سید مرتضیٰ محمود نے ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز اتھارٹی (ای پی زیڈ اے)کو ہدایت کی ہے کہ وہ سرمایہ کاروں اور صنعتکاروں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں تاکہ برآمدات میں اضافہ کے احداف کا حصول یقینی بنایا جاسکے۔

انہوں نے پیر کو ای پی زیڈ اے کے افسران کے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز کو کنٹرول کرنے والے قوانین اور قواعد کو مزید سازگار اور سرمایہ کار دوست بنانے پر بھی زور دیا تاکہ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو مذید راغب کیا جا سکے اور ملک سے برآمدات کو بڑھایا جا سکے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں قوانین، قواعد اور پالیسیوں کا ازسرنو جائزہ لیتے ہوئے چین اور بنگلہ دیش کے ای پی زیڈفریم ورک اور ماڈلز کو پیش نظر رکھاجاسکتا ہے کیونکہ ان ممالک نے اس شعبے میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان وسیع قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور یہاں سستی لیبر فورس کی دستیابی کے علاوہ خام مال کی وافر مقدار موجود ہے، ہم سرمایہ کاروں اور برآمدی صنعتوں کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں دے کر اپنی برآمدات میں کئی گنا اضافہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ای پی زیڈ اے کا قیام سرمایہ کاروں کو منافع بخش مراعات اور ون ونڈو سہولت فراہم کرنے کے لیے عمل لایا گیا تھا تاکہ برآمدی شعبوں کو مضبوط کیا جا سکے اور اتھارٹی کو اپنے مقررہ مقاصد کے حصول کے لیے بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے، اتھارٹی کو ملک کی کل برآمدات میں اپنا حصہ بڑھانے کے لیے لگن اور محنت کے ساتھ مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ای پی زیڈ اے کے ذریعے برآمدات کا حجم ایک ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے اور دستیاب وسائل کے بھرپور استعمال کے ذریعے اس کو دس گنا بڑھا کر 10ارب ڈالر تک لے جانا ہوگا۔ مرتضی محمود نے ای پی زیڈ اے اور زونز میں کام کرنے والے صنعتکاروں اور تاجروں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے اپنے مکمل تعاون کی بھی یقین دہانی کرائی۔

قبل ازیں چیئرمین ای پی زیڈ اے ڈاکٹر سیف الدین جونیجو نے وفاقی وزیر کو اتھارٹی کی کارکردگی، اہم مسائل اور مستقبل کی حکمت عملی پر بریفنگ دی۔

انہوں نے بتایا کہ ای پی زیڈ اے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ایکسپورٹ پروسسنگ زونزکے قیام پر کام کر رہا ہے جبکہ اتھارٹی کی آٹومیشن کا عمل بھی ایڈوانس مرحلے میں ہے۔

اجلاس کو سکھر میں ای پی زیڈ کے قیام، کراچی ای پی زیڈ کے فیز III کی تعمیر، بند یونٹس کی بحالی، گوجرانوالہ اور سیالکوٹ میں زونز کے مسائل اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل میں تاخیر سمیت مختلف مسائل پر بھی بریفنگ دی گئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں