حکومت صنعتی پیداواری صلاحیت بہتر بنانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لارہی ہے، محمد عالمگیر چوہدری

حکومت ملکی صنعتی پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے تاکہ پاکستانی مصنوعات کا عالمی منڈی میں مسابقتی رجحان برقرار رکھا جا سکے۔ان خیالات کا اظہارنیشنل پروڈکٹیوٹی آرگنائزیشن (این پی او) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) محمد عالمگیر چوہدری نے منگل کو یہاں مقامی ہوٹل میں آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے صنعتی پیداوار بڑھانے میں صنعت کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے طریقوں اور ذرائع پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ صنعتی پیداوار میں اضافہ وسائل کے موئثر اور بہترین استعمال سے ممکن ہے۔عالمگیر چوہدری نے کہا کہ مقامی صنعت کو اپنے طریقہ کار، آپریشنز اور انتظامی نظام میں انسانی وسائل، توانائی کی کارکردگی اور ٹیکنالوجی سمیت تین بڑے شعبوں پر توجہ دینے اور بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان تین اہم شعبوں میں بہتری یقینی طور پر مسابقتی لاگت پر پیداواری صلاحیت کو بڑھانے میں مدد کرے گی، اس طرح پاکستانی تاجر بین الاقوامی منڈی میں مسابقتی مقام حاصل کرنے کے قابل ہو گا۔

پنجاب سمال انڈسٹریز کارپوریشن (PSIC) کے منیجنگ ڈائریکٹر آصف علی فرخ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے کمپیٹیٹو ری انفورسمنٹ انیشی ایٹو (CRI) شروع کیا تھا جس کا بنیادی مقصد درمیانی اور برآمدی صنعتوں کو تکنیکی اور دیگر معاونت فراہم کرنا تھا کہ یہ کس طرح مسابقتی صنعت میں مقابلہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس اختراعی منصوبے میں ہم نے پہلے چار صنعتی کلسٹروں پر توجہ مرکوز کی ہے، یعنی آٹو پارٹس، جوتے، سرجیکل اور سپورٹ، اس سلسلے میں ہم نے ان صنعتی اکائیوں کے نمائندوں کے لیے آگاہی سیشنز کا انعقاد کیا ہے،” انہوں نے زور دے کر کہا کہ وفاقی وزارت صنعت و پیداوار کے تحت NPO، اس مقصد کے لیے PSIC کے ساتھ شراکت کر رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے پہلے سیشن میں اسٹیک ہولڈرز کو توانائی کی لاگت میں خاطر خواہ کمی لانے کے لیے توانائی کی بچت کے طریقہ کار کو اپنانے کے بارے میں آگاہ کیا جا رہا ہے جس سے نہ صرف ان کی مجموعی ان پٹ لاگت میں کمی آئے گی بلکہ وہ عالمی تجارت میں مسابقت کے قابل ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی پیداوار میں بھی اضافہ کریں گے۔

آصف علی فرخ نے کہا کہ ایک طرح سے یہ منصوبہ مقامی خصوصا برآمدی صنعت میں علمی معیشت کے تصورات کو بھی فروغ دے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی آر آئی کا دائرہ کار دیگر صنعتوں تک بھی بڑھایا جائے گا۔قبل ازیں محمد حمزہ لطیف نے شرکاء کو پروجیکٹ بریف انرجی ایفیشنسی پر بریفنگ دی، جبکہ سینئر انرجی آڈیٹر حماد الطاف نے صنعتوں میں توانائی کی کارکردگی کی اہمیت کے بارے میں بتایا۔

حمزہ لطیف نے کہا کہ دنیا صنعتی توسیع اور ترقی کے لیے توانائی کی بچت کے وسائل کی طرف تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے اور پاکستان کو بھی صنعتی پیداوار کے لیے توانائی کی بچت کا طریقہ کار اپنانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ این پی او نے ٹیکسٹائل سیکٹر میں توانائی کی بچت کے 217 منصوبے تین مراحل میں مکمل کیئے ہیں –

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں