سی پیک؛ پاکستانی سیکیورٹی اداروں کی استعداد بڑھانے پر چین کی آمادگی

پاکستان اور چین نے  سی پیک پر کام کرنے والے چینی باشندوں کی آؤٹ ڈورنقل وحرکت کے دوران سیکیورٹی بہتربنانے کیلیے بُلٹ پروف گاڑیاں استعمال کرنے ، قانون نافذکرنے والے اداروں اور تفتیش کاروں کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا ہے۔

پاکستان اور چین کی جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی (جے سی سی ) کے 11 ویں اجلاس میں اس معاملے پر باہمی تبادلہ خیال کیا گیا جس کے مطابق چین کے تعاون سے لگائے جانیوالے منصوبوں پرکام کرنے والے چینی شہریوں  کی تمام آؤٹ ڈورسرگرمیوں کیلیے بلٹ پروٹ گاڑیاں استعمال کی جائیں گی۔

خلاف توقع اجلاس کے منٹس پر وزیراعظم شہبازشریف کے  دورہ بیجنگ کے دوران دستخط نہیں کیے گئے تھے۔ماضی میں ایسے اجلاسوں کے منٹس پر فوری دستخط کردیئے جاتے تھے۔

وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال کاکہنا تھا کہ  ان پر وزیراعظم کے دورہ چین کے دوران دستخط کردیئے جائیں گے، 24 گھنٹے کے مختصر دورہ کے دوران ان منٹس کے علاوہ مفاہمت کی بعض یادداشتوں پر بھی دستخط نہ ہوسکے تھے۔

احسن اقبال نے بتایا کہ  وزیراعظم کے 24 گھنٹے کے اس دورہ کے دوران 17  اجلاس ہوئے جن کی وجہ سے بعض اہم معاہدوں کیلیے وقت نہیں بچا۔انھوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستانی وفد جلد چین جا کر ان معاہدوں پر دستخط کردے گا۔

سی پیک ڈرافٹ کے منٹس سے پتہ چلتا ہے کہ  چینی قیادت نے پاکستان کے سکیورٹی اداروں کی استعداد کار بڑھانے کیلیے آلات فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔چینی شہریوں کے ساتھ پیش آنے والے مجرمانہ واقعات کی تفتیش کیلیے نیشنل فرانزک سائنس ایجنسی کی استعداد کارکوبھی جدیدخطوط پر استوار کیا جائے گا۔

پاکستانی حکومت نے چین سے فرانزک سائنس ایجنسی کی استعداد بڑھانے کی درخواست کی تھی۔چینی حکومت نے پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈز اور ایل ای ایز کی تربیت کیلیے تربیتی مرکز قائم کرنے کا بھی عزم ظاہرکیا ہے،ماضی میں چینی شہریوں پر ہونے والے دہشتگردانہ حملوں کی وجہ سے سی پیک کے منصوبوں کی تکمیل کو سخت دھچکا لگتا رہا،جس پر چین کا پاکستان سے اپنے شہریوں کے تحفظ کا مطالبہ سامنے آتا رہا۔

اجلاس میں پاکستان نے یہ تجویز بھی پیش کی تھی کہ دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر نان کوریڈور پراجیکٹس کے لیے بھی سیکیورٹی  کو مربوط کرنے کے لیے ایک علیحدہ جوائنٹ ورکنگ گروپ قائم کیا جا سکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں