پاکستان کے مستقبل کے لئے گوادر کو محفوظ بنانا ضروری ہے۔ میاں زاہد حسین

گوادر کو نیشنل گرڈ سے منسلک، مقامی حکومت قائم، بیوروکریسی کا رول کم کیا جائے۔

نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کے روشن مستقبل کے لئے گوادر کو محفوظ بنانا ضروری ہے۔ اس علاقے میں سیکورٹی اقدامات کے ساتھ ساتھ عوامی بے چینی کو دور کرنا بھی ضروری ہے۔ عوام مطمئن ہوں تو سیکورٹی اخراجات میں خاطر خواہ کمی ہو جائے گی۔ گوادر کو نیشنل گرڈ سے منسلک کیا جائے اور دبئی کی طرز پرمقامی حکومت کا نظام دیا جائے تاکہ عوام کے مسائل حل ہوں۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گوادر میں ایک جدید ترین بزنس سینٹر بن چکا ہے، فری ٹریڈ زون موجود ہے، ائیرپورٹ اگلے سال سے آپریشنل ہو جائے گا، بندرگارہ تقریباً مکمل ہو چکی ہے،ایکسپریس وے بھی بن چکی ہے اور ہسپتال کو توسیع دی جا رہی ہے۔  قدرتی حسن سے مالا مال یہ علاقہ سیاحوں کی جنت بن سکتا ہے جس کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ گوادر تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور یہ سینٹرل ایشیا، ساؤتھ ایشیا اور مڈل  ایسٹ کو سمندر کے راستے پاکستان سے منسلک اور پاکستان کے لیے گراں قدر تجارتی ہب کا کردار ادا کرے گا۔ مگر مقامی آبادی کے مسائل حل کرنے  کے لئے وہ توجہ نہیں دی جا رہی ہے جو دینے کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے بے چینی پیدا ہوتی ہے جس سے ملک دشمن عناصر فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ملک کے بدخواہ موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے امن و امان کا مسئلہ بناتے ہیں اور چینی باشندوں پر حملے کراتے ہیں جس کے نتیجے میں یہ پراجیکٹ متاثر ہوتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ گوادر کو ایران سے بجلی فراہم کی جاتی ہے جس میں خلل آتا رہتا ہے،

مقامی آبادی کو پینے کا صاف پانی نہیں ملتا اوربے روزگاری سمیت دیگر مسائل بھی موجود ہیں۔ گوادر کی ترقی میں مقامی آبادی کو شامل کیا جائے تو ان کا رویہ اس منصوبے کے بارے میں مثبت ہو جائے گاجبکہ مقامی حکومت کا قیام بھی ضروری ہے تاکہ مئیر کی موجودگی میں عوام کے مسائل حل ہوں کیونکہ قومی و صوبائی اسمبلی کے ممبران اس شہر کو وہ توجہ نہیں دیتے جو کہ اسکا حق ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کی وجہ سے بہت سے وسائل مرکز سے صوبوں کو ملنا شروع ہو گئے ہیں مگر صوبوں سے ا ضلاع اور تحصیلوں کو نہیں مل رہے ہیں جس سے عوام نظر انداز ہورہے ہیں اور ان میں بے چینی جنم لے رہی ہے جس کا حل نکالا جائے۔ 1950 میں دبئی کی آبادی بیس ہزار تھی جو اب پینتیس لاکھ ہے اور یہ دنیا کا بڑا تجارتی مرکز بن چکا ہے جہاں بیوروکریسی سسٹم میں سہولت کار کا کام کرتی ہے جبکہ گوادر میں ترقی کی رفتار میں سب سے بڑی رکاوٹ ہی ہماری بیوروکریسی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں