وزارت تجارت نے تاجر تنظیموں کے عہدیداران کی مدت بڑھا کر دو سال کرنے کے لیے وزارت قانون سے مشاورت طلب کر لی

  وزارت تجارت نے ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ 2013 میں ترمیم کے ذریعے تاجر تنظیموں کے عہدیداران کی مدت ایک سال سے بڑھا کر دو سال کرنے کے لیے وزارت قانون سے مشاورت طلب کر لی۔

غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے ریگولیٹر کی جانب سے نوٹس جاری کیے جانے کے باوجود فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری سال 2022-23 کے لیے لازمی انتخابی شیڈول جاری نہیں کر رہی۔ خدشہ تھا کہ اگر یہ ترمیم اپنی موجودہ شکل میں حتمی شکل اختیار کر لیتی ہے تو یہ صورتحال تجارتی اداروں کے پورے ڈھانچے اور تنظیم کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور اس سے ممکنہ طور پر انتظامی اور قانونی مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں۔

وزارت تجارت نے اپنے خط میں نشاندہی کی ہے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی طرف سے متعارف کرائے گئے پرائیویٹ ممبر ترمیمی بل میں صرف تاجر تنظیموں کے عہدیداران کی مدت کی بات کی گئی ہے ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران کی نہیں، مزید برآں یہ بل موثر بہ ماضی یعنی یکم جنوری 2022 سے نافذ العمل ہوگا۔ حکومتی بل کے تحت مجوزہ بقیہ تبدیلیوں کو چھوڑ دیا گیا ہے اور پرائیویٹ ممبر بل میں ان کا تذکرہ نہیں کیا گیا جس سے تاجر تنظیموں کے انتظامی اور قانونی فریم ورک میں خامیاں پیدا ہو گئی ہیں۔

ترمیم سے ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ 2013 کے سیکشن 11(1) کو عہدے داروں کی مدت کی حد تک تبدیل کر دیا گیا ہے اور ایگزیکٹو کمیٹی کی طرف توجہ نہیں دی گئی۔ ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ 2013 کے مطابق تاجر تنظیموں کے عہدیداروں کیلےے الیکٹورل کالج ان کی ایگزیکٹو کمیٹی ہے جبکہ ایف پی سی سی آئی کے عہدیداروں کا الیکٹورل کالج اس کی جنرل باڈی ہے۔ ایف پی سی سی آئی کی جنرل باڈی کو تمام تاجر تنظیموں کے ذریعے صرف ایک سال کے لیے نامزد کیا جاتا ہے۔

ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ 2013 کے رول20(10) کے مطابق فیڈریشن کی صورت میں جنرل باڈی بشمول ایگزیکٹو کمیٹی اور عہدیداروں کی مدت ایک سال ہوگی۔ اس ترمیم سے اس طرح کی بے ضابطگی پیدا ہوگئی ہے کہ صدر ایف پی سی سی آئی دوسرے سال میں عہدہ برقرار نہیں رکھ سکتے کیونکہ اگلے سال کیلئے ان کے پاس جنرل باڈی کی نمائندگی نہیں ہے۔

وزارت تجارت نے وزارت قانون سے درخواست کی ہے کہ وہ بیان کردہ مسائل سے بچنے کے لیے قانونی اور انتظامی آپشنز سے متعلق مشاورت فراہم کرے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں