ایف پی سی سی آئی اور اقوام متحدہ پاکستان میں سسٹین ابیل ڈویلپمنٹ کے میدا ن میں تعاون کریں گے:عرفان اقبال شیخ، صدر ایف پی سی سی آئی

ایف پی سی سی آئی اور اقوام متحدہ کے ما بین سسٹین ابیل ڈویلپمنٹ اہداف (SDGs) اور پائیدار تعاون کے امکانات کے موضوع پر اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس کے موقع پر ایک بیان میں ایف پی سی سی آئی کے صدر عرفان اقبال شیخ نے پائیدار ترقی کے فروغ کے لیے پاکستان میں اقوام متحدہ کے سماجی طور پر ذمہ دارانہ کاروباری ترقی اور طرز عمل کو فروغ دینے کی کوششوں کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے ایف پی سی سی آئی کے پلیٹ فارم سے پاکستان کی تمام کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کی جانب سے اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہو ئے کہا کہ پاکستان کا اعلیٰ ترین تجا رتی ادارہ ہونے کے ناطے ایف پی سی سی آئی SDGs کی بابت معیشت کے تمام شعبوں میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے؛

جن میں موسمیاتی تبدیلیاں، صنفی مساوات اور سماجی انصاف شامل ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس اعلیٰ سطحی تقریب میں اقوام متحدہ کے مختلف اداروں کے سنیئر افسران نے شرکت کی؛ جن میں اقوام متحدہ کے ریزڈینٹ کوآرڈینیٹر آفس (UNRCO)؛ اقوام متحدہ کی صنعتی ترقی کی تنظیم (UNIDO)؛ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (UNDP)؛ یو این انٹرنیشنل چلڈرن ایجوکیشن فنڈ (UNICEF)؛ فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن (FAO)؛ ورلڈ فوڈ پروگرام (WFP) اور پاکستان، بنگلہ دیش اور امریکہ سے گلوبل کمپیکٹ کے عہدیداران شامل تھے۔ ایف پی سی سی آئی کے سنیئر نائب صدر سلیمان چاولہ نے سیشن کو آگاہ کیا کہ ایف پی سی سی آئی کے پاس معیشت کے مختلف سماجی اور اقتصادی شعبوں پر فعال اور نمائندہ حیثیت رکھنے والی قائمہ کمیٹیاں موجود ہیں اور وہ  2023 سے 2027 کی مدت کے لیے پاکستان کے لیے اقوام متحدہ کے سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ کوآپریشن فریم ورک (SDCF) کی کافی مدد کر سکتیں ہیں؛ ان کمیٹیوں میں وومن انٹرپرینیورز، وومن امپاور منٹ، انسانی حقوق،ا سکل ڈویلپمنٹ،تعلیم،صحت، ہیومن رائٹس وغیرہ کی کمیٹیاں شامل ہیں۔

ایف پی ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر انجینئر ایم اے جبارنے شہناز وزیرعلی، جو کہ ایک معروف سیاست دان اور وفاقی کابینہ کی سابق رکن ہیں، کے ساتھ ایک ہائی پروفائل پینل ڈسکشن میں حصہ لیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو ایک موثر، جدید، فعال، ایماندار اور سماجی طور پر ذمہ دار بیوروکریسی کی اشد ضرورت ہے؛تا کہ سماجی ترقی کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا جا سکے؛بصورت دیگرپاکستان میں پائیدار ترقی اور سماجی بہتری کا کوئی پروگرام کامیاب نہیں ہو سکتا۔ شہناز وزیرعلی نے کہا کہ ہمیں SDGsکے حصول اور جامع و پائیدار اقتصادی ترقی کے راستے پر چلنے کے لیے تمام طبقات کی شمولیت، ماحولیاتی شعور، سماجی انصاف اور خواتین کی آزادی کو اپنانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پائیدار ترقی کے حصول میں تعلیم سب کے لیے کے اصول کو اہمیت دینی  پڑے گی۔اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیشین آفیسر شاہ ناصر خان نے بتایا کہ اقوام متحدہ اس حقیقت سے آگاہ ہے کہ پاکستان کو حالیہ سیلاب سے متاثرہ 33 ملین افراد کی بحالی اور متاثرہ علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کے لیے دسیوں ارب ڈالرز کی ضرورت ہے۔ایف پی سی سی آئی کی مرکزی قائمہ کمیٹی برائے اقوام متحدہ امور کے کنوینر ڈاکٹر جاوید قریشی نے کہا کہ پاکستان کو گلوبل وارمنگ کے منفی اور غیر متناسب اثرات سے بچانے کے لیے ہمیں ملک کا کم از کم 25 فیصد حصہ جنگلات سے پرُ کرنا ہو گا؛ لیکن حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں اس وقت صرف 2 فیصد رقبے پر جنگلات ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں