“پاکستان کو اپنی معیشت کو شنگھائی تعاون تنظیم کی 20 ٹریلین ڈالر اکانومی کے ساتھ مربوط کرنا چاہیے ” عرفان اقبال شیخ، صدر ایف پی سی سی آئی

صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ پاکستان کو شنگھائی تعاون تنظیم کے ممالک کے ساتھ اپنے تجارتی، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعلقات کو جارحانہ طور پر فروغ دینا چاہیے؛ کیونکہ اس مضبوط معاشی بلاک کی مجموعی جی ڈی پی تقریباً 20 ٹریلین ڈالر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے مقاصد میں برآمدی منڈیوں کو وسیع کرنا، دنیا کے بڑے سپلائی روٹس کا حصہ بننا، بڑے مشترکہ منصوبے، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور شنگھائی تعاون تنظیم ممالک کے بڑے ریٹیل اور صنعتی گروپوں کے ذریعے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI) شامل ہیں۔صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم ممالک میں پاکستان کے بہت سے دوست ملک موجود ہیں اور ان دوطرفہ اور کثیرالجہتی تعلقات کو پیپل ٹو پیپل، بزنس ٹو بزنس اور چیمبر ٹو چیمبر تعلقات کے ذریعے بہتر تجارتی و اقتصادی تعلقات اور مشترکہ تجارتی فروغ کی سرگرمیوں میں تبدیل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 20 ٹریلین ڈالر کی جی ڈی پی کے ساتھ ایک اقتصادی بلاک پاکستان کو اس کی تمام تر معاشی کمزوریوں سے نکال سکتا ہے؛ بشرطیکہ،ہم SCO کے پوٹینشل، مواقع اور امکانات کو استعمال کرنے کے لیے سخت محنت اور تندہی سے کام کریں۔ملک کی اعلیٰ تر ین ٹر یڈ باڈی اور چیمبر کے صدر ہونے کے ناطے، عرفان اقبال شیخ نے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کی اعلیٰ اختیاراتی بزنس کونسل کی بورڈ میٹنگ میں پاکستان کی نمائندگی کی؛ جو تاشقند، ازبکستان میں منعقد ہوئی۔

انہوں نے سامعین کو پاکستان کی تاریخ کے سب سے تباہ کن سیلاب کے معاشی نتائج اور عالمی برادری کی جانب سے فوری طور پر مطلوبہ امداد فراہم کرنے کی ضرورت سے آگاہ کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ نقصان کی حد اتنی ہے کہ پاکستان کو متاثرہ آبادی کی بحالی اور انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کے لیے 15 ارب ڈالر سے زیادہ کی ضرورت ہوگی۔ عرفان اقبال شیخ نے ایس سی او بزنس کونسل کو بتایا کہ پاکستان نے ترکی اور آذربائیجان کے لیے ابتدائی طور پر زمینی لاجسٹکس کنونشن یعنی TIR کا نفاذ کیا ہے اور اس سال کے آخر تک ہم ازبکستان کے لیے زمینی نقل و حمل بھی شروع کرنے جا رہے ہیں اوربالآخر، TIR کے ذریعے پاکستان روس اور دیگر وسطی ایشیائی ریاستوں تک اپنی زمینی تجا رت کو پھیلانے میں کامیاب ہو جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ترکی کے لیے ٹرائل کنسائمنٹ میں TIR نے ٹرانزٹ ٹائم میں دو تہائی کی کمی کو ظاہر کیا اور ٹرانزٹ کے اخراجات کو نصف سے بھی کم کر دیا۔صدرایف پی سی سی آئی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ایس سی او کا خطہ مصنوعات اور سرو سز میں پاکستانی برآمدات کے لیے بے پناہ امکانات پیش کرتا ہے اور ہنر مندو نیم ہنر مند افرادی قوت کی برآمد کے بھی وسیع مواقع ہیں۔ انہوں نے علاقائی تجارتی نمائشوں اور تجارتی وفود کے تبادلے میں تعاون کی پیشکش بھی کی اور بتا یا کہ پاکستان SCO ممالک کو اپنی عالمی معیار کی مصنوعات اور خدمات کی برآمدات میں کئی گنا اضافہ کر سکتا ہے؛ جیسا کہ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل؛ آئی ٹی اور آئی ٹی پر منحصر خدمات؛ سر جیکل انسٹرومنٹس؛ کھیلوں کا سامان؛ ثقافتی مصنوعات؛ چاول، پھل و سبزیاں اور قیمتی پتھرو معدنیات۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہمیں مشرق کی طرف دیکھنا چاہیے اور نئی منڈیوں کے ساتھ اپنی تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعلقات کو وسعت اورتنوع دینا چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں