ہم وسائل کو استعمال نہیں کر پا رہے، ماہرین معاشیات

ماہر معاشیات ڈاکٹر زبیر خان نے کہا کہ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ اس سال کے آخر میں ہمارے پاس 16 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائرہونے چاہیئں جب کہ ہمیں قرض لے کر یہ رقم پوری کرنے کے بجائے اپنے پیسوں سے یہ ذخائر بنانا ہوں گے۔

سال بجٹ سرپلس نہیں ہوگا تو یہ ذخائر اپنے پیسوں سے نہیں بنیں گے۔ بجٹ سر پلس کے لیے ہمیں ملک میں سرمایہ کاری یا برآمدات بڑھا کر تجارتی خسارہ کم کرنا ہو گا۔ ہمارے تمام میکرواکنامک مسائل کا حل بجٹ خسارے میں ہے۔

ماہر معاشیات ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا کہ ملک کے وسائل بے پناہ ہیں مگر ہم وسائل کو استعمال نہیںکر پا رہے۔ آئی ایم ایف مالیاتی ادارے کے ساتھ ساتھ سیاسی ادارہ بھی ہے۔اس کے سیاسی مالکان ہیں جن میں سب سے بڑا مالک امریکہ ہے۔ وہ ہماری معیشت تندرست اور توانا کرنے نہیں آئے۔ یہ کام ہماری سیاسی قیادت نے خود کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کو لگی بیماریوں کا حل یہ ہے کہ حکومت کاروبار نہیں صرف حکمرانی کرے اور اسٹیل مل سمیت تمام اداروں کو ڈی ریگولیٹ کر دے۔

سینئرصحافی خرم حسین نے کہا معیشت کی بہتری کی امید تو ہے مگر صورتحال خصوصاً سیلاب کی وجہ سے اتنی پیچیدہ ہے کہ صرف ایک معاملے کو باقی معاملوں سے الگ کر کے بات کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ہم نے ہمیشہ ڈالر کی قیمت کم سطح پر رکھنے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری سوچ یہ ہے کہ ڈالر جتنا کم ہو گا ملک کی اتنی ہی بہتری ہے۔ یہ سوچ ہی غلط ہے۔ پچھلے چند سالوں میں معاشی ابتری کی وجہ یہی ہے کہ ہم اپنی پالیسیاں درست کرنے کے بجائے شرح تبادلہ کو مینج کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ معیشت بہتر کرنے کے لیے ہمیں محاصل بڑھانا ہوں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں