نیپرا کی طرف سے تجویز کردہ فکسڈ چارجز کا موجودہ طریقہ کارصارف دشمن ہے: عرفان اقبال شیخ، صدر ایف پی سی سی آئی

صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے اپنے گہرے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) عوام، تاجر برادری اور معیشت کے مفادات کا خیال نہیں رکھ پا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ منظور شدہ پاور سپلائی کے 50فیصد پر مبنی فکسڈ چارجز کا موجودہ عمل تمام منطق اور منصفانہ عمل کی صریحاً نفی کرتا ہے اور اصل میں استعمال کردہ زیادہ سے زیادہ ڈیمانڈ (MDX) کی بنیاد پر فکسڈ چارجز کے ماضی کے طریقہ کار اورحقیقاً استعمال شدہ یونٹس کے مطا بق بلنگ کو فوری طور پر بحال کیا جانا چاہیے۔ زیادہ سے زیادہ ڈیمانڈ کے بجائے منظور شدہ پاور سپلا ئی کے 50فیصد پر مبنی فکسڈ چارجز صنعتوں کی اصل کھپت اور زمینی حقائق سے بالکل مطابقت نہیں رکھتے؛ جن میں سے ایک بڑی تعداد سیلاب اور بارشوں کی وجہ سے غیر فعال ہے یا اپنی جزوی صلاحیت پر کام کر رہی ہے۔ مزیدبرآں، صنعتوں میں طلب کے مقابلے میں کم رسد کی وجہ سے بھی پیداواری عمل متاثر ہے۔

صدرایف پی سی سی آئی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کاروبار کرنے کی بڑھتی ہوئی لاگت کی وجہ سے پاکستان کا کاروباری ماحول جمود کا شکار ہے اور نیپرا تاجر برادری کے جائز تحفظات کو بھی نہیں سن رہی ہے اورنیپرا نے حال ہی میں عوامی سماعت بھی اچانک منسوخ کر دی ہے۔ نیپرا کی جانب سے صارفین کے مفاد کے خلاف کیے گئے فیصلوں کی وجہ سے ڈسٹربیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) اور کے الیکٹرک کے ہاتھوں مشکلات کا شکار صارفین کی مایوسی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر انجینئر ایم اے جبار نے اس بات پر زور دیا ہے کہ نیپرا کو اس مسئلے کے حقیقی اسٹیک ہولڈرز، یعنی کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کے ساتھ ایک بامعنی مشاورتی عمل شروع کرنا چاہیے؛ کیونکہ یہی وہ لوگ ہیں جو در حقیقت بجلی کی قیمت اور ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں بے ضابطگیوں کے مسئلے کا سب سے زیادہ عملی اور پائیدار حل فراہم کر سکتے ہیں۔ انجینئر جبار نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک کو فرسودہ اور ناکارہ پلانٹس پر انحصار کم کرنے کے لیے پابند بنایا جانا چاہیے؛ تاکہ کے الیکٹرک کے پیداواری ذرائع میں کم قیمت سورسزکے اضا فے کی بنیاد پر صارفین کو کچھ سہولت فراہم کی جاسکے۔

عرفان اقبال شیخ نے وضاحت کی ہے کہ ملک میں معاشی حالات اور سیلاب کی وجہ سے ہزاروں ایس ایم ایز بند ہیں اور ایسا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ یہ کمپنیاں منظور شدہ پا ور سپلا ئی، ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ، سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اور بیس ٹیرف میں بڑے اضافوں کی بنیاد پر غیر منصفانہ طور پر تیار کردہ بلوں کی ادائیگی کر سکیں۔صدر ایف پی سی سی آئی نے ایک اور مسئلے کی طرف نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن (ٹی اینڈ ڈی) لاسیز کو کنٹرول کرنے سے حکومت کو پورے ملک میں بجلی کے نرخوں کو معقول بنانے اور خسارے میں جانے والے ڈسکوز کی بیلنس شیٹ کو بہتر بنانے کے لیے کافی مدد مل سکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں