پاکستان اور افغان حکام کے مابین تجارت کے فروغ کیلیے مربوط کوششوں پر اتفاق

پاکستان اور افغان حکام نے طورخم بارڈر پر ملاقات میں تجارت کے فروغ کے لیے مربوط کوششوں پر اتفاق کیا ہے۔ 

شرکا نے سرحد پار کرنے والی گاڑیوں کی تعداد 500 سے بڑھ کر 1200 ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اجلاس میں پاکستان کی جانب سے ایف سی، این ایل سی، ایف آئی اے اور پولیس حکام نے شرکت کی جبکہ افغان وفد کی قیادت بارڈر سیکیورٹی کمانڈر مولوی خالد نے کی۔

ایڈیشنل کلکٹر کسٹمز محمد طیب کی صدارت میں کسٹمز ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں پاکستانی حکام نے افغان حکام سے مطالبہ کیا کہ جس طرح پاکستان نے پیاز کی درآمد پر عائد ڈیوٹی ختم کی تھی اسی طرح افغانستان سے ٹماٹر اور کوئلے پر عائد ایکسپورٹ ٹیکس کو بھی ختم کیا جائے۔

اس پر افغان فریق نے پاکستانی حکام کو یقین دلایا کہ وہ ان کی درخواست افغان وزارت تجارت تک پہنچائیں گے۔ افغان وفد نے مطالبہ کیا کہ افغانستان سے تازہ پھلوں کے درجنوں ٹرک کئی دنوں سے پاکستان میں داخل ہونے کے منتظر ہیں، خدشہ ہے کہ لاکھوں روپے مالیت کے پھل خراب ہو سکتے ہیں۔

پاکستانی حکام نے افغان باڈی کو یقین دلایا کہ ٹرکوں کو ترجیحی بنیادوں پر کلیئر کیا جائے گا۔ افغان حکام نے پاکستان میں داخل ہونے والی گاڑیوں کی تعداد 500 سے بڑھا کر 1200 کرنے پر پاکستانی فریق کا شکریہ ادا کیا۔

پاکستانی ایڈیشنل کلکٹر کسٹمز نے کہا کہ گاڑیوں کی نقل و حرکت کو یومیہ 2000 گاڑیوں تک بڑھایا جائے گا۔ ملاقات کے دوران افغان حکام نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ کسٹمز اور ایف سی کی کارروائیوں سے چائلڈ لیبر کا 80 فیصد خاتمہ ہو چکا ہے، امید ہے کہ اس کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں