بارشوں کے باعث سندھ میں کپاس کی فصل کو شدید نقصان

اس سال ملک میں مون سون کی زیادہ بارشوں کے باعث کپاس کی تیار فصل کو سخت نقصان پہنچا ہے اور ایک محتاط اندازے کے مطابق کپاس کی 10 سے 50 فیصد فصل کو نقصان پہنچا ہے اور اس میں زیادہ تر فصل سندھ سے ہے۔

معاشی ماہرین کے مطابق اس صورت حال کے پیش نظر اس بات کے امکانات ہیں کہ حکومت کو عالمی مارکیٹ سے کپاس درآمد کرنا پڑے گی کیونکہ ملکی برآمدات کا 60 فیصد تعلق ٹیکسٹایل کی صنعت سے ہے تاہم گنے اور چاول کی فصلوں کو ان بارشوں سے زیادہ نقصان نہیں پہنچا ہے۔

پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی کے وائس چیئرمین ڈاکٹر محمد علی تالپور کا ایکسپریس سے گفتگو میں کہنا تھا کہ سپارکو کی سیٹلائٹ تصاویر اور ڈیٹا ظاہر کرتے ہیں کہ سندھ میں اس وقت ہر جہاں بارش کا پانی کھڑا ہے جس نے فصلوں کو نقصان پہنچایا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت ان نقصانات کا درست اندازہ لگانا ممکن نہیں ہے کیونکہ اس وقت بارشیں ہورہی ہیں تاہم ایک اندازہ ہے کہ 10 سے 15 فیصد کپاس کی فصل کو نقصان پہنچا ہے تاہم ابھی سرکاری طور پر اس نقصان کا تخمینہ نہیں لگایا گیا ہے۔ اس سیزن میں کپاس کی فصل کا تخمینہ ایک کروڑ 50 لاکھ گانٹھیں لگایا گیا تھا جس میں سے 95 فیصد اس وقت کھیتوں میں تیار تھیں۔

انھوں نے بتایا کہ ملکی اور ٹیکسٹایل صنعت کی ضرورت کی 30 فیصد کپاس سندھ میں پیدا ہوتی ہے اور پنجاب جو 70 فیصد کپاس کی ضرورت پوری کرتا ہے وہاں اس بار زیادہ بارشیں نہیں ہوئی ہیں جس کے باعث وہاں کپاس کی فصل زیادہ متاثر نہیں ہوئی ہے۔

پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین جسومل لیمانی نے ایکسپریس سے گفتگو میں کہا کہ اس وقت بھی سندھ کے بالائی علاقوں میں گزشتہ دو روز سے مسلسل بارش ہورہی ہے جس کے باعث کپاس کی فصل کے خراب ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایسی صورت حال میں ملک میں ٹیکسٹایل صنعت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 80 لاکھ گانٹھیں کپاس درآمد کرنا پڑے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں