پیداواری شعبہ تین گنا ٹیکس ادا کررہا ہے۔

مذید ٹیکس صنعتی شعبہ کی کمرتوڑ ڈالے گا، برآمدات اورروزگارمتاثرہونگے۔
حکومت آمدن کے لئے غیرپیداواری شعبہ کوہدف بنائے۔ میاں زاہد حسین

نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پیداواری صنعت پرپانچ فیصد ٹیکس عائد کرنے سے یہ شعبہ مسائل سے دوچاراورمذید کمزورہوجائے گا۔ بہت سے کارخانے بند ہوجائیں گے جبکہ بے روزگاری بھی مذید بڑھ جائیگی۔ صنعتی شعبہ پہلے ہی اپنے حق سے تین گنا زیادہ ٹیکس ادا کررہا ہے اورمذید ٹیکسوں کا بوجھ نہیں اٹھاسکتا۔ صنعت کوہدف بنانے کے بجائے ان شعبوں پرٹیکس عائد کیا جائے جوٹیکس نہیں دے رہے ہیں یا برائے نام ٹیکس ادا کررہے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنی آمدنی میں اضافے کے لئے کبھی بھی زراعت، بینکوں، بروکروں، پراپرٹی، ٹرانسپورٹ اوردیگرغیرپیداواری شعبوں پرمناسب ٹیکس عائد نہیں کرتی جوحیران کن ہے کیونکہ اس سے پچہترارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہورہا ہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ سگریٹ مینوفیکچررزپرٹیکس میں اضافہ درست فیصلہ ہے جس سے عوام کوفائدہ ہوگا جبکہ حکومت کی آمدنی بڑھے گی کیونکہ یہ شعبہ سابقہ حکومت کا لاڈلا شعبہ رہا ہے جسے بے پناہ فوائد دئیے گئے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ آئی ایم ایف کسی شعبہ کوریلیف دینے کے حق میں نہیں ہے مگرحکومت نے پسندیدہ شعبوں کوریلیف دے دیا ہے اورعالمی ادارے کویقین دہانی کروا دی ہے کہ ٹیکس ادا کرنے والے شعبوں پرمذید بوجھ لاد کرنقصان پورا کردیا جائے گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ جن آٹھ سوساٹھ اشیاء کی درآمد پرپابندی عائد کی گئی ہے اسے اٹھانے کامطالبہ کیا جا رہاہے مگراس ضمن میں وزیراعظم پابندی کے حق میں ہیں کیونکہ اس سے بڑی مقدارمیں زرمبادلہ کی بچت ہورہی ہے۔ جبکہ موٹرسائیکل وگاڑیوں کے سپیئرپارٹس اور صنعتی مشینری بھی اس پابندی کی زد میں آگئی ہے جس سے ان اشیا کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ ہو گیا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں