کراچی: صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہو ئے کہا ہے کہ جولائی 2022 کے مہینے میں پاکستان کی برآمدات میں 24 فیصد کی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات قابل غور ہے کہ برآمدات میں 22 ماہ کی مدت کے بعد یعنی اگست 2020 کے بعد پہلی بار منفی شرح نمو ریکارڈ کی گئی ہے۔ عرفان اقبال شیخ نے وضاحت کی کہ جو لائی 2022 میں ایکسپورٹ کے تباہ کن اعدادوشمار کی بنیادی وجوہات میں صنعتی خام مال کی عدم دستیابی شامل ہے جس کی وجہ ڈالر کی عدم دستیابی اور درآمدات پر لگائی گئیں دیگر پابندیاں ہیں؛ بجلی، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی ناقابل برداشت قیمتیں؛ کاروبار کرنے کے ماحول میں مشکلا ت اور کاروباری کرنے کی لاگت میں بے پناہ اضافہ شامل ہیں۔صدرایف پی سی سی آئی نے کہا کہ اس سال ہمیں 37سے38 بلین ڈالر کا برآمدی ہدف حاصل کرنا چاہیے؛ تاہم موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ ہم مالی سال 2022 کی 31.845 بلین ڈالر کی سطح کو برقرار رکھنے کے قابل بھی نہیں ہو ں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صرف ٹیکسٹائل کے شعبے میں مالی سال 2023 میں ایکسپورٹ میں دو سے تین بلین ڈالر کی بڑی کمی دیکھی جا سکتی ہے؛ جو کہ ٹیکسٹائل کی کل برآمدات کا 10 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ عرفان اقبال شیخ نے حکومت کی طرف سے ایکسپورٹ میں کمی کو روکنے کے لیے فوری مداخلت اور سہولیاتی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے؛ کیونکہ برآمدات میں سال بہ سال (YoY) کی بنیاد پر جولائی 2022 میں 5.17 فیصد کمی ہوئی ہے جو کہ جولائی 2021 میں 2.34 بلین ڈالر تھیں اور جو لائی 2022میں 2.21 بلین ڈالر رہ گئی ہیں۔ماہانہ بنیادوں پر جون 2022 میں 2.918 بلین ڈالر کے مقابلے میں جولائی 2022 میں برآمدات 2.219 بلین ڈالر رہ گئی ہیں جو کہ 24فیصد کمی ہے۔
عرفان اقبال شیخ نے تجویز پیش کی ہے کہ ملک کو درج ذیل ایکسپورٹ پروموشن اقدامات کی ضرورت ہے ۔ نمبر ایک برآمدات کو بڑھانے اور درآمدات میں متبادل کو فروغ دینے کے لیے صنعتی پیکیج، نمبر دو آئی ٹی خدمات کی برآمدات میں بے پناہ پوٹینشل سے فائدہ اٹھانے کے لیے آئی ٹی پیکیج،نمبر تین ایکسپورٹ فنانس اسکیم پر شرح سود کو 3 فیصد تک واپس لانا اورطویل مدتی فنانسنگ سہولت کو 5 فیصد پر واپس لانا اور کاروبار کرنے کی لاگت اور کاروبار کرنے میں آسانی کے اشاریوں میں بڑی بہتر ی لے کر آ نا شامل ہے۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے تجویز پیش کی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں تجارت اور معیشت کو سیاسی عدم استحکام سے بچانے اور اقتصادی پالیسیوں میں تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے چارٹر آف اکانومی پر دستخط کریں۔ انہوں نے چارٹر آف اکانومی کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایف پی سی سی آئی کے پلیٹ فارم سے اپنی مکمل حمایت کا اعادہ بھی کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب معیشت کے ساتھ مزید کھلواڑ نہیں کیا جانا چاہیے۔
ایرانی صدر کا دورہ پاکستان خوش آئند ہے، کاٹی
پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں ایک ماہ میں 339 ملین ڈالر کا ریکارڈ اضافہ
پاکستان اور افغانستان کے درمیان باہمی تجارت کے فروغ کی بڑی گنجائش موجود ہے،ذکی اعجاز
سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
بیرون ملک مقیم تارکین وطن کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری کا وقت آگیا ہے، احسن ظفر بختاوری
وزارت تجارت اورٹڈیپ کو برآمدات کے فروغ ،صنعت کے مسائل کے حل کیلئے 14نکات پر مشتمل سفارشات ارسال، کارپٹ ایسوسی ایشن
چین کی موبائل فون کمپنی کا پاکستان میں سرمایہ کاری کا اعلان
چینی سائنسدانوں نے پھولوں کی مدد سے دنیا کا پہلا ہیرا تیار کرلیا
دنیا کی سب سے بڑی لفٹ کہاں موجود ہے؟
اے آئی ٹیکنالوجی نے مونا لیزا کو گلوکارہ بنا دیا