نوے ارب ڈالرکی درآمدات کرنے والی معیشت کبھی مستحکم نہیں ہوسکتی۔

پاکستان کی برآمدات ترسیلات اورڈائریکٹ انوسٹمنٹ مل کربھی درآمدات کے برابرنہیں۔”
میاں زاہد حسین

نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ جی ڈی پی کے ایک چوتھائی تک وسائل درآمدات پرخرچ کرنے والے ملک کی معیشت کبھی مستحکم نہیں ہوسکتی۔ ٹیکس نیٹ پھیلانے اوردرآمدات کومذید کم کرنے کی ضرورت ہے ورنہ ملک قرضوں کے بغیرنہیں چل سکے گا۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 22-2021 میں پاکستان کی اشیاء اورخدمات کی درآمدات نوے ارب ڈالرتھیں جوجی ڈی پی کے پچیس فیصد کے برابرہے۔ پاکستان کی برآمدات ترسیلات اورڈائریکٹ انوسٹمنٹ مل کراسکے برابرنہیں ہیں جس سے بحران جنم لیتا ہے۔

جب تک کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے نکل کرمستقل بنیادوں پرسرپلس نہیں ہوتا کشکول توڑنا ناممکن ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہونے کی صورت میں ہی ملک پرعائد قرضوں کا بوجھ کم ہوسکتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان میں کوئلے سے 5280 میگاواٹ بجلی بنائی جا سکتی ہے جس میں سے پچھترفیصد درآمدی کوئلے سے تیار کی جاتی ہے جبکہ ملک میں موجود اربوں ٹن کوئلے کے ذخائرکوکام میں نہیں لایا جا رہا ہے اورنہ ہی پن بجلی کووہ توجہ دی جا رہی ہے جو دی جانی چائیے۔ عوام کوکرایوں کی مد میں ریلیف دینے کاروباری لاگت کم کرنے اورماحولیاتی آلودگی کم کرنے کے لئے ریلوے ایک اہم زریعہ ہے۔ دنیا کے کئی ممالک اب ریلوے نیٹ ورک بنا رہے ہیں جبکہ پاکستان میں آزادی سے قبل ہی ریلوے کا بہترین نیٹ ورک موجود تھا مگراسے برباد کردیا گیاتاکہ عوام اورکاروباری برادری کوروڈ ٹرانسپورٹ استعمال کرنے پرمجبورکیا جا سکے جس سے بعض عناصرکوفائدہ پہنچا مگرتیل کا درآمدی بل بہت بڑھ گیا ہے۔ حکومت ریلوے کوبحال کرنے کی کوشش کرے تاکہ معاملات بہترہوسکیں۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ بڑی گیس کمپنیوں کوختم کرکے اگرضلعی بنیادوں پرگیس کمپنیاں بنائی جائیں توسالانہ اربوں روپے کے نقصانات میں کمی لانا ممکن ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں