پیٹرول اور بجلی کے بعد گیس کی قیمتوں میں 45 فیصد اضافے کی تیاری

 پٹرول اور بجلی کے بعد گیس کی قیمتوں میں 45 فیصد تک اضافہ کی تیاری کرلی گئی ہے اور اوگرا نے قیمتوں میں اضافے کی حتمی منظوری کے لیے سمری حکومت کو ارسال کردی ہے۔ 

اوگرا کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ سوئی نادرن کےلیے 45 اور سوئی سدرن کے لیے 44 فیصد اضافے کی سمری حکومت کو بھجوا دی۔ نوٹی فکیشن کے مطابق سوئی نادرن کے لیے گیس 266 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مہنگی کرنے کی منظوری دی جس کے بعد گیس کی قیمت 854 روپے 52 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کردی گئی۔

نوٹی فکیشن کے مطابق سوئی سدرن کے لیے گیس 308 روپے 53 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو مہنگی کرنے کے بعد قیمت 1007 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی۔

نوٹی فکیشن کے مطابق اوگرا نے وئی گیس کمپنیوں کو پچھلے سالوں کے دوران 264.89 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے 720.20 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کی اجازت دی ہے۔

اوگرا کے اعلامیہ میں بتایا گیا کہ سوئی گیس کمپنیوں کی جانب سے اگلے مالی سال 23-2022 کے لیے کلیم کئے جانیوالے ریونیو کی ضروریات پر مشتمل سمری کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد دونوں کمپنیوں کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کا تیعن کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ مجوزہ اضافہ کی سمری وفاقی حکومت کو بھجوادی ہے اب وفاقی حکومت نے پالیسی سطع پر فیصلہ کرنا ہے کہ کتنا اضافہ صارفین کو منتقل کرنا ہے۔

خیال رہے کہ 3 جون کو حکومت نے پیٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 30 روپے فی لیٹر اضافے کا اعلان کردیا تھا۔  اس حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ پیٹرول اور ڈیزل مہنگا ہونے سے تھوڑی سی مہنگائی بڑھتی ہے البتہ پیٹرول کی قیمت میں اضافہ سے روپے کو استحکام ملے گا، آئی ایم ایف نے بھی پیٹرول کی قیمت بڑھانے تک ریلیف دینے سے انکار کیا ہے۔

علاوہ ازیں 2 جون کو نیپرا نے بجلی کی قیمت میں 7.91 روپے فی یونٹ تک اضافے کی منظوری دی تھی

نیپرا کا اوسط ٹیرف 16.91 روپے سے بڑھا کر 24.82 روپے فی یونٹ تعین کیا گیا ہے۔ ٹیرف بڑھنے کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں کمی، کپیسٹی لاگت اور عالمی مارکیٹ میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ بتایا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں