آئندہ بجٹ میں ڈیوٹی و ٹیکسوں کی شرح کم کی جائے گی، چیئر مین ایف بی آر

چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر اشفاق احمد نے کہا ہے کہ آئندہ وفاقی بجٹ میں تاجروں کے لیے کوئی ایمنسٹی اسکیم نہیں آرہی لہٰذا نئے وفاقی بجٹ میں ڈیوٹی وٹیکسوں کی شرح میں کمی کی جارہی ہے۔

کراچی چیمبر آف کامرس میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر اشفاق احمد نے کہا کہ عدالت سے باہر مقدمات کے تصفیوں کا نیا نظام لارہے ہیں۔ ٹیکس آربیٹریشن کے نئے نظام پر ایف بی آر کام کررہا ہے۔ کراچی چیمبرنئے ٹیکس آربیٹریشن نظام سے متعلق اپنا ورکنگ پیپر ایف بی آر کو ارسال کرے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کراچی چیمبر کی بجٹ تجاویز پر مل کر کام کریں گے۔ بزنس ٹو بزنس ایک لاکھ کی ٹرانزیکشن پر شناختی کارڈ کی شرط سوچ سمجھ کر لگائی۔ پہلے مال فروخت کرنے والوں پر یہ شرط عائد نہیں تھی جس کا غلط فائدہ اٹھایا گیا۔ ایف بی آر نے متعدد ایسے کیس پکڑے جس میں اربوں روپے کی ٹرانزیکشنز جعلی شناخت پر کی گئیں۔

ایک سوال کے جواب میں کہ آزاد کشمیر اور فاٹا میں ملک کے دیگر شہروں سے ہٹ کر ٹیکس فری درآمدات کیوں ہیں؟ انھوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں ٹیکس یا امپورٹ پر رعایت ایف بی آر کے دائرہ کار میں نہیں آتا کیونکہ آزاد کشمیر کی آزاد علیٰحدہ حیثیت ہے۔ فاٹا اور پاٹا جب پاکستان کے ساتھ باقاعدہ ضم ہوئے تو انھیں 2018 میں 5 سال کیلیے ٹیکس رعایتیں دی گئی تھیں۔

انھوں نے کہا کہ امپورٹ پر سیلز ٹیکس کی غلط کیلکولیشن کے معاملے کو درست کیا جائے گا۔ ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو آئندہ بجٹ میں مناسب بنایا جائے گا۔ جلد ودہولڈنگ ٹیکس کا آٹو میٹڈ پلیٹ فارم متعارف کرا رہے ہیں۔ اس پلیٹ فارم سے ود ہولڈنگ ٹیکس کے حوالے سے تاجروں کی بہت سی مشکلات حل ہوجائیں گی۔ ملک میں سیلز ٹیکس کی شرح بلند سطح پر ہے کوشش ہے کہ استثنیٰ ختم کرکے سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی کی جائے۔ انھوں نے کہا کہ کراچی کے تاجروں نے پوائنٹ آف سیل پر بہت اچھا ردعمل دیا۔

ڈاکٹر اشفاق احمد نے کہا کہ ایف بی آر جی ڈی پی کا 10 فیصد ٹیکس جمع کرتا ہے جبکہ ہمارے اخراجات جی ڈی پی کا 20 فیصد ہیں۔ ہمیں 8 فیصد جی ڈی پی کے مساوی قرض لینا پڑتا ہے۔ دوسرا مسئلہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ ہے۔ ہمارا انحصار درآمدی اشیا پر ہے، ہم آئی ایم ایف کے پاس کئی بار جاچکے ہیں، آئی ایم ایف کے پاس بار بار جانا ہمارے معاملات کو پیچیدہ بناتا ہے۔

دریں اثنا چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر محمد اشفاق نے کہاہے کہ ایف بی آر دنیا کی سب سے سستی ریونیو کلیکشن اتھارٹی ہے جو ہر ایک سو روپے مالیت کے ریونیو وصولی پر 60پیسے خرچ کرتی ہے۔

پیر کی شب کراچی کسٹم ایجنٹس ایسوسی کے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ مالی وسائل کی کمی کے باعث کارکردگی متاثر اور مشکلات پیش آتی ہیں۔ موجودہ حکومت نے ایف بی آر کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے مطلوبہ مالی وسائل فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ کسٹمز لیب کو جدید اور فعال بنانے پر غور کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ آئندہ تین ماہ میں کسٹم ایجنٹس کے لائسنس کے امتحانات منعقد کرائے جائیں گے۔ اگر لائسنس کے معاملے پر عدالت میں کوئی حکم امتناع ہے تو اسے ختم کرایا جائے گا۔کسٹم ایجنٹس کو چھ ماہ کے بجائے دو سال کے لیے عبوری لائسنس دیے جائیں گے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف کلکٹر انفورسمنٹ عبدالقادر میمن نے کہاکہ کسٹم ایجنٹس کی خدمات میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔ کراچی کسٹم ایجنٹس نے ویب بیسڈ کلیئرنس سسٹم کے تحت بہترین کام کیا۔ کراچی کسٹم ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدر سیف اللہ خان نے کہا کہ ایف بی آر کی کسٹم پریونٹیو کلکٹریٹ کی بہتری کیلئے کیے جانے والے اقدامات لائق تحسین ہیں۔

ایکسپورٹ پراسسنگ زون میں جنرل سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کاانعقاد یقینی بنانے کے لیے سرمایہ کاروں کی سہولت کومدنظر رکھا جائے گا ، ٹیکس کے حصول میں درپیش مشکلات کو آسان بنانے کے لیے تین رکنی کمیٹی جس میں چیف کلیکٹر کسٹمز، چیف کمشنر اور چیئرمین اپزا شامل ہونگے، قائم کردی گئی ہے،کمیٹی کے قیام کا مقصد جی ایس ٹی اور انکم ٹیکس کے حصول میں حائل مشکلات کو کم سے کم کرنا ہے،جی ایس ٹی کا ریفنڈ 48 گھنٹوں میں کیا جائے گا-

ان خیالات کا اظہار چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر اشفاق احمد نے کراچی ایکسپورٹ پراسسنگ زون کے ہیڈ آفس کے دورہ کے موقع پر سرمایہ کاروں سے ملاقات کرتے ہوئے کیا،انھوں نے کہا کہ زون کے سرمایہ کاروں کا تعاون ملکی معیشت اور برآمدات میں اضافے کا نمایاں سبب بنے گا،قبل ازیں چئیرمین ایکسپورٹ پراسسنگ زونز اتھارٹی ڈاکٹر سیف الدین جونیجو نے وفد کو ادارے کی جانب سے تفصیلی بریفنگ کے دوران ادارے کے اغراض و مقاصد، درآمدات وبراآمدات کی کارکردی اور مسقبل کی منصوبہ بندی کے بارے میں آگاہ کیا-

بریفنگ کے دوران ملک میں قائم زونز کی گزشتہ پانچ سالوں کی درآمدت وبرآمدات کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ ملکی برآمدات میں زون کا کردار نمایاں رہا –انہوں نے کہاکہ تمام زونز میں پراسسز کی مکمل آٹومیشن پی آئی ٹی بی کی مدد سے کی جارہی ہے۔ کارکردگی، شفافیت، تجارت اور سرمایہ کاری کے لیے آسانیاں لانے کے لیے کسٹمز اور ایف بی آر کے ساتھ ہم آہنگی اور تعاون کو بڑھایا گیا ہے۔غیر فعال 54 صنعتی یونٹس کی نشاندہی کی گئی ہے جنکی گزشتہ پانچ سالوں میں برآمدات نہیں ہوئیں انہیں نوٹسز جاری کردئے گئے ہیں اور ان یونٹس کو اپزا اپنے کنٹرول میں لیکر انکی نیلامی کی جائے گی تاکہ نئے سرمایہ کار ان یونٹس کو آپریشنل کرکے برآمدات شروع کر سکیں۔ 52 ایسے یونٹس کی بھی نشاندہی کی گئی جنہوں نے مطلوبہ ایکسپورٹ کا ہدف پورا نہیں کیا۔ ان یونٹس کو اپنے کاروباری منصوبوں کو بحال کرنے اور 03 ماہ کے اندربرآمدات کو شروع کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔

مستقبل کے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی ایکسپورٹ پراسسنگ زون کا کا فیز تھری 80 ایکڑ اراضی پر تیار کیا جا رہا ہے جوکہ تقریبا” پچھلے 9 سال سے زیر التوا تھا۔ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ ورکس کی منصوبہ بندی/ماسٹر پلاننگ کے لیے کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرنے کے لیے ٹینڈر جاری کر دیا گیا ہے۔سکھر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ڈیمانڈ پر سکھر میں ای پی زیڈ قائم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں