بے گھر شوقیہ فلکیات داں نے ’سپرنووا‘ دریافت کرلیا

ماسکو کے فلپ رومانوف فی الحال بے گھر ہیں اور اسی کیفیت میں انہوں نے دوردراز آسمان پر پھٹتا ہوا ستارہ یعنی سپرنووا دریافت کرلیا ہے۔

فلپ اگرچہ بہت کم عمر ہیں لیکن دنیا میں وہ مشہور ہیں کیونکہ وہ اب تک 80 متغیر(ویریئیبل) ستارے، 10 سیارہ جاتی نیبولہ، چار بائنری ستارے تلاش کرکے انہیں اپنا نام دے چکے ہیں لیکن اب پہلی مرتبہ انہوں نے این جی سی 5902 کہکشاں میں ایس این 2022 بی ایس آئی سپرنووا تلاش کیا ہے۔

24 سالہ فلپ کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ وہ فلکیات (ایسٹرونومی) کی کوئی ڈگری نہیں رکھتے اور انہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت یہ صلاحیت پیدا کی ہے۔ تاہم سپرنووا انہوں نے اس سال نو فروری کو تلاش کیا تھا جس کی اب تصدیق ہوچکی ہے۔ انہوں نے میکسکو میں موجود نیومیکسکو اسکائیز آبزرویٹری کی مدد سے سپرنووا دریافت کیا ہے۔ فلپ نے رصدگاہ سے این جی سی 5902 کی تصاویر کی درخواست کی تھی۔

فلپ کے مطابق انہوں نے پہلی تصویریں دیکھنے کے بعد ماؤنٹ پالومر پر نصب 60 انچ دوربین کی تصاویر سے طیفے (اسپیکٹرم ) حاصل کیا جس سے 21 روز بعد 28 فروری کو سپرنووا کی تصدیق ہوگئی۔ یہ ٹائپ ون اے سپرونووا کی ذیلی قسم ہے جو زمین سے 50 کروڑ نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔

فلپ کہتے ہیں کہ انہوں نے 2009 میں اپنے جنون کے تحت فلکیات کی کتابیں پڑھنا شروع کیں۔ وہ جامعہ میں فلکیات میں ڈگری لینا چاہتے ہیں لیکن اب تک انہیں کوئی کامیابی نہیں ملی کیونکہ وہ اپنے والدی کے ساتھ 2017 سے اب تک بے گھر ہے۔

فلپ اپنے عزیزوں کے گھر رہتے ہیں جہاں انہیں گھر چھوڑنے کو کہدیا گیا ہے۔ کئی مرتبہ وہ پارک اور ریلوے اسٹیشن میں راتیں گزارتے رہے ہیں۔ فلپ دمے اور دل کے نقائص کے شکار ہیں جس کے بعد امریکہ میں ویری ایبل اسٹارز کےفلکیات دانوں کی تنظیم نے انہیں دو سال کی اعزازی رکنیت بھی دی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں