حکومت کااعلان کردہ صنعتی پیکج خوش آئند مگرناکافی ہے۔

پیداواری شعبہ کواولین ترجیح دینا واحد آپشن ہے۔ میاں زاہد حسین


نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراور سابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ وزیراعظم کااعلان کرد ہ حالیہ صنعتی پیکج خوش آئند مگرناکافی ہے۔ اس سے سرمایہ کاری میں اضافہ، صنعتی توسیع کے عمل میں تیزی، ٹیکنالوجی اب گریڈیشن اوربند صنعتوں کی بحالی کا امکان ہے۔ اس فیصلے کی مدد سے پیداواری صلاحیت برآمدات اورروزگار میں اضافہ کی کوشش کی جائے گی تاہم ماضی میں اعلان کردہ ایسے فیصلوں سے سرمایہ کاری میں وہ اضافہ نہیں ہوا جس کی توقع تھی اوراس بار بھی ایسا ہی ممکن ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ آئی ایم ایف کے لئے ناقابل قبول ہو گا جبکہ ایف اے ٹی ایف بھی اس پراپنے تحفظات کااظہار کرسکتا ہے۔ حکومت نے مقامی سرمایہ کاروں کے ساتھ دیارغیر میں مقیم پاکستانیوں کو بھی ٹیکس میں کمی اورچھوٹ کی سہولت دینے کا اعلان کیا ہے مگر یہ آئی ایم ایف سے معاہدے کی خلاف ورزی ہے جس میں ٹیکس چھوٹ اورمختلف شعبوں کو دی جانے والی سبسڈی کے خاتمہ پراتفاق کیا گیا تھا۔ اسی طرح آئی ایم ایف کو ایسی اسکیموں پربھی اعتراض ہے جس میں سرمایہ کار کے آمدن کے زرائع نہ پوچھے جائیں کیونکہ عالمی ادارہ اسے ایماندارسرمایہ کاروں کی حق تلفی سمجھتا ہے اورایسے اقدامات حکومت اورآئی ایم ایف کے مابین کشیدگی کا سبب بن سکتے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ ملک میں صنعتکاری میں اضافہ نہ ہونے کی وجہ سے برآمدات توقع سے کم اوردرآمدات میں اضافہ ہورہا ہے اور بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ کئی دہائیوں سے سرمایہ کاروں کارخ غیر پیداواری شعبوں کی طرف ہے،ملک میں مہنگائی بڑھ رہی ہے اورہرایک دو سال بعد ملک کو ادائیگیوں کے بحران کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے نمٹنے کے لئے آئی ایم ایف اوردیگر ممالک سے قرضے لینا پڑتے ہیں جبکہ ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی کرنا پڑتی ہے۔ پیداواری شعبہ کو اولین ترجیح دئیے بغیر ملک مسائل سے نہیں نکل سکتا ہے اور اس کے لئے بجلی سستی کرنااورٹیکس میں کمی جسے فیصلے ناکافی ہیں۔ اس کے لئے سرمایہ کاری کا مجموعی ماحول بہتربنانا ہوگا جس میں قانونی، ریگولیٹری اوردیگراصلاحات کرنا ہوگی اوربیوروکریسی کاعمل دخل کم کرناہوگاجس کے بغیر ملک میں صنعتکاری ناممکن ہے۔ پڑوسی ملک چین سے صنعتیں ویتنام اوردیگردوردراز ممالک منتقل ہورہی ہیں مگرپڑوسی ملک پاکستان کونظراندازکئے جارہا ہے جسکی وجہ سازگار صنعتی ماحول کی عدم موجودگی ہے۔


اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں