عجیب مرض کا شکار شخص چاروں ہاتھ پیروں پر چلنے پر مجبور

برطانیہ میں ایک بزرگ شخص چلنے پر قدرت کے باوجود اپنے گھر میں شیرخوار بچوں کی طرح چاروں ہاتھ پیروں پرچلتے ہیں۔ اس کی وجہ ایک کمیاب مرض ہے جس میں پاؤں کے تلووں میں آگ جیسی شدید سوزش پیدا ہوتی ہے۔

اسٹیفورڈشائر کے 63 سالہ ایلن بینٹلے ایک عجیب کیفیت ’اولمسٹیڈ سنڈروم‘ کے شکار ہیں ۔ میں پاؤں کے تلووں میں زرد رنگت کی کھال نما پپڑیاں جمتی ہیں جو جلن نہیں بلکہ آگ کا تاثر پیش کرتی ہیں۔ یہاں تک کہ مریض کے لیے قدم زمین پر رکھنا بھی محال ہوجاتا ہے۔

اب یہ حال ہے کہ ایلن اپنے گھر میں چاروں ہاتھ پیروں پر چلتے ہیں۔ طویل قطاروں میں نہیں لگتے اور چلنے سے خود کو بچاتے ہیں۔ یہ کیفیت اس وقت سامنے آئی جب وہ بچے تھے۔ ان کی کیفیت کی درست تشخیص دس برس قبل ہوئی تھی۔ اپنی جوانی میں انہوں نے کئی بار خودکشی کا بھی سوچا تاہم وہ جینے کی آس میں سب کچھ سہتے رہے۔

اس مرض کا ایک نام پالموپلانٹرکیراٹوڈرما (پی پی کے) بھی ہے۔ اس میں ہتھیلیوں یا پیروں کے تلووں کی کھال موٹی، پیلی اور انتہائی تکلیف دہ ہوجاتی ہے۔ کمیاب مرض کی شرح دس لاکھ میں سے ایک فرد کو لاحق ہوسکتی ہے۔ ایلن کہتے ہیں کہ اس کا درد ناقابلِ بیان ہے جس کی شدت کبھی بھی کم نہیں ہوتی۔ تاہم یہ ایک جینیاتی کیفیت بھی ہے۔

اسکول اور کالج میں بھی اسے تضحیک کا نشانہ بنایا گیا لیکن وہ سب کچھ برداشت کرتے رہے۔ گیارہ برس کی عمر میں اگر کوئی ان کے پیر کوچھوتا تھا تو وہ چیخ پڑتے تھے۔ پھر 25 سال کی عمر میں وہ مے نوشی کرنے لگے اور دوبارہ خودکشی کی کوشش کی لیکن اس بار بھی عمل نہ کرسکے۔

لیکن اب وہ ایک دوا کھارہے ہیں جس سے انہیں افاقہ ہے۔اس دوا کا نام ارلوٹائنب ہے جو لبلبے اور پھیپھڑوں کے سرطان کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اب وہ اسے استعمال کررہے ہیں اور کچھ دیر چل پھر سکتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں