یوکرین جنگ؛ عالمی منڈی میں گندم کی قیمت 75 ڈالر فی ٹن بڑھ گئی

یوکرین پر روس کے حملہ کے بعد عالمی منڈی میں گندم کی قیمت میں 75 ڈالر فی ٹن اضافہ ہوگیا، دو روز قبل یوکرین میں گندم کی قیمت 325 ڈالر فی ٹن تھی جو گزشتہ روز 400 ڈالر پر جا پہنچی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 22 فروری کو روس، یوکرین سمیت بلیک سی ممالک اور ارجنٹینا سمیت دیگر ممالک میں گندم کی فی ٹن (ایف او بی) قیمت 322 سے 325 ڈالر تھی جبکہ عالمی منڈی میں امریکی گندم کی قیمت 363 سے407 ڈالر فی ٹن تھی، روس کی جانب سے یوکرین پر حملہ کے بعد یوکرین سے گندم ایکسپورٹ کرنے والی کمپنیوں نے کام روک دیا ہے۔

گزشتہ روز یوکرین کی گندم مارکیٹ میں فرانس کیلئے گندم سے لدے ایک بحری جہاز کی ڈیمانڈ پر ایف او بی قیمت 400 ڈالر طلب کی گئی ہے۔پاکستان نے گزشتہ ایک سال میں 22 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کے ٹینڈر دیئے جن میں سے تقریبا20 لاکھ ٹن گندم آچکی ہے اور ابقی ابھی آنا ہے، گندم کے کل 39 جہازوں میں سے 29 جہاز یوکرین اور3 روس سے آئے ہیں۔

گزشتہ پانچ سال میں پاکستان کی سرکاری ونجی گندم امپورٹ کا 85 فیصد بلیک سی ممالک سے ہی آتا ہے لہذا اب گر ملک میں گندم کی پیداوار کم آتی ہے اور پاکستان کو گندم امپورٹ کرنا پڑتی ہے تو بلیک سی ممالک سے امپورٹ نہایت مشکل ہو گی جبکہ آسٹریلیا  اور امریکا سے گندم کی امپورٹ مالی لحاظ سے پاکستان کیلئے ناقابل برداشت ہو گی۔

وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی سید فخر امام سمیت زرعی و کسان حلقے مسلسل یہ انتباہ کر رہے ہیں کہ ملک میں گندم کی پیداوار میں کمی کا خدشہ موجو د ہے تاہم اس کے باوجود ابھی تک وفاقی اور پنجاب حکومت نے گندم کی امدادی قیمت خرید کا اعلان نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے کسانوں میں بد دلی زور پکڑ رہی ہے۔

کسان تنظیمیں اور پنجاب حکومت گندم کی سپورٹ پرائس 2200 روپے فی من مقرر کرنے کی سفارش کررہے ہیں لیکن وفاقی حکومت کی ایک لابی اس کی مخالف ہے۔

علاوہ ازیں گزشتہ چند ہفتوں سے گندم کی اوپن مارکیٹ میں قیمت مسلسل کم ہو رہی ہے لیکن یوکرین اور روس کی صورتحال کے تناظر میں مقامی گندم پیداوار بارے قیاس آرائیوں کے سبب قیمتوں میں اضافہ کا سلسلہ شروع ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

اس وقت پنجاب میں 16 لاکھ ٹن گندم اسٹاکس سمیت ملک بھر میں سرکاری گندم کے اسٹاکس 32 لاکھ ٹن کے لگ بھگ ہیں جبکہ 3 لاکھ ٹن امپورٹڈ سرکاری گندم بھی آنا ہے۔ پنجاب حکومت اب تک فلور ملز کو 25 لاکھ ٹن، سندھ 10 لاکھ ٹن جبکہ خیبر پختونخوا 7 لاکھ ٹن سرکاری گندم فراہم کر چکے ہیں۔

بادی النظر میں اس وقت پنجاب میں گندم آٹا کی مارکیٹ میں کسی قسم کی تیزی یا مشکل نہیں ہے اور ہر جگہ سرکاری و نجی آٹا وافر مقدار میں دستیاب ہے تاہم حکومت کیلئے لازم ہے کہ وہ عالمی گندم مارکیٹ کی بدلتی صورتحال کے پیش نظر مقامی گندم آٹا مارکیٹ پر کڑی نظر رکھے بالخصوص افغانستان اور ایران سے ملحق سرحدوں پر سمگلنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات کو مزید سخت اور موثر بنایا جائے تا کہ کھاد کی طرح گندم آٹا کی بڑی مقدار بھی سمگل نہ ہوجائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں