ملک کے بجٹ خسارے میں933.33 ارب روپے سے زائد کا اضافہ

رواں مالی سال2021-22کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر2021) میں ملک کے بجٹ خسارے میں933.33 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں مجموعی بجٹ خسارہ بڑھ کر 1371.82 ارب روپے ہوگیا جو ملکی جی ڈی پی کے 0.7 فیصد سے بڑھ کر2.1فیصد کے برابر ہوگیا ہے ۔

گذشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی(جولائی تا دسمبر2020) کے دوران پاکستان کا بجٹ خسارہ 438.491 ارب روپے تھا۔

ایکسپریس کو دستیاب وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کی کاپی میں بتایاگیا ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں حکومت نے بینکوں سے 269 ارب 38کروڑ روپے اورنان بینکنگ ذرائع سے76ارب 79کروڑ20لاکھ روپے حاصل کئے ہیں جبکہ اداروں کی نجکاری سے کوئی رقم حاصل نہیں ہوسکی ہے ۔

ایف بی آر کی ٹیکس وصولیاں 2919.80ارب روپے ،دفاعی اخراجات520 ارب 45کروڑ 60 لاکھ روپے اور اخراجات جاریہ مجموعی طور پر 46کھرب 75ارب69کروڑ90لاکھ روپے رہے ۔ ملک کے مجموعی اخراجات بڑھ کر ملکی جی ڈی پی کے 8.3فیصد تک پہنچ گئے ہیں ۔

پاکستان نے وفاقی و صوبائی سطح پر مجموعی طور پر 39کھرب 55 ارب 98کروڑ روپے کی وصولیاں حاصل کی ہیں جو کہ ملکی جی ڈی پی کے6.2فیصد کے برابر ہے جبکہ 52کھرب27ارب79کروڑ70 لاکھ روپے کے اخراجات کئے ہیں جو کہ ملکی جی ڈی پی کے 8.3فیصد کے برابر ہیں ۔

ملکی و غیر ملکی قرضوں اور ان پر عائد سود کی واپسی کی مد میں مجموعی طور پر1452ارب 89کروڑ10 لاکھ روپے کے اخراجات کئے گئے ہیں جو ملکی جی ڈی پی کے 2.1فیصد کے برابر ہیں جن میں سے ملکی قرضوں پر سود کی ادائیگیوں(ڈیٹ سروسنگ) کی مد میں مجموعی طور پر13کھرب 12ارب 53کروڑ80لاکھ روپے اور غیر ملکی قرضوں پرسود کی ادائیگیوں(ڈیبٹ سروسنگ) کی مد میں مجموعی طور پر 140ارب 35کروڑ30لاکھ روپے خرچ کئے گئے ہیں ۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے مجموعی طور پر 2919.80ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کی گئی ہیں جن میں سے 1019.52ارب روپے براہ راست ٹیکس اور 1900.28ارب روپے ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کی مد میں اکٹھے کئے گئے ہیں۔

ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں سے سیلز ٹیکس کی مد میں مجموعی طور پر 12کھرب 74ارب 46کروڑ روپے،فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں145.5ارب روپے اور کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 480.33ارب روپے کی وصولیاں ہوئی ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں