کاشتکار گنا فروخت نہ کریں، شوگر ملز مالکان منہ کے بل گریں گے، سندھ ہائیکورٹ

سندھ ہائیکورٹ نے چینی کی قیمتیں مقرر کرنے، صوبائی، وفاقی حکومتیں کی جانب سے سبسڈی دینے سے متعلق درخواستوں پر کاشتکاروں کے وکیل کو فریقین کو درخواست اور دستاویزات کی نقول فراہم کرنیکی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو چینی کی قیمتیں مقرر کرنے، صوبائی، وفاقی حکومتیں کی جانب سے سبسڈی دینے سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔

مرید علی شاہ ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ صوبائی حکومت نے گنے کی فی من 250 روپے قیمت مقرر کی تھی،شوگر ملز مالکان نے تاریخ میں پہلی بار سول سوٹ دائر کرکے حکم امتناع حاصل کرلیا، اس وقت سندھ میں گنے کی کوئی قیمت نہیں،سندھ کے کاشتکاروں کا شوگر ملز مالکان کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے،ہر طرح سے کاشتکار کا نقصان ہورہا ہے، گنا سوکھ جائے گا، شوگر ملرز مالکان بروکرز کے ذریعے من مانی قیمتوں پر گنا خرید رہے ہیں۔

چیف جسٹس احمد علی شیخ نے ریمارکس دیے کہ کاشتکاروں کو چاہیے گنا فروخت نہ کریں دیکھنا شوگر ملز مالکان کیسے منہ کے بل گرتے ہیں، ہمیں کاشتکاروں کے دکھ کا احساس ہے۔

شوگر ملز مالکان کے وکیل عبد الستار پیرزادہ نے کہا کہ کیس میں لمبی تاریخ نہ دی جائے،چیف جسٹس احمد علی شیخ نے ریمارکس دیے کہ یہ بھوکے ننگے سسکتے بلگتے لوگوں کا مسئلہ نہیں،ہم بھی جانتے ہیں ہو کیا رہا ہے۔

عدالت نے کاشتکاروں کے وکیل کو فریقین کو درخواست اور دستاویزات کی نقول فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

دریں اثنا سندھ ہائیکورٹ نے گنے کی فی من قیمت 250 روپے مقرر کرنے کیخلاف حکم امتناع میں توسیع کردی، ہائیکورٹ میں سندھ میں گنے کی فی من قیمت 250 روپے مقرر کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

عدالت نے فی من قیمت 250 روپے مقرر کرنے کیخلاف حکم امتناعی توسیع کرتے ہوئے سماعت 15 دسمبر تک ملتوی کردی، عدالت نے حکومت کو شوگر ملز کیخلاف کارروائی سے بھی روک رکھا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں