اربوں ڈالر کی خلائی دوربین 300 طرح سے ناکام ہوسکتی ہے

دس ارب ڈالر کی لاگت سے تیارکردہ ناسا کی جدید ترین خلائی دوربین جیمزویب دوربین اگلے ماہ اپنے مشن پر روانہ ہوگی لیکن ماہرین نے اس مشن کا باریکی جسے جائزہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ کم سے کم 300 طریقوں سے کھربوں روپے کا یہ نظام سیکنڈوں میں تباہ ہوسکتا ہے۔

جیمز ویب خلائی دوربین کو مشہور ہبل دوربین کی جگہ لینے کے تیار کیا گیا تھا جو 18 دسمبر 2021 کو یورپی خلائی ایجنسی کے لانچ مرکزفرنچ گیانا سے آریان فائیو راکٹ سے خلا کے حوالے کیا جائے گا۔ اب تک یہ تاریخ کی سب سے طاقتور دوربین ہے ۔ اگرچہ اسے 2007 میں خلا میں بھیجا جانا تھا لیکن اب 14 برس بعد یہ منصوبہ تکمیل کی جانب گامزن ہیں۔

سائنسدانوں نے اس مہنگی ترین دوربین کے وہ تمام پہلو نوٹ کئے ہیں جو اسے کسی بھی طرح ناکام بناسکتے ہیں۔ ان کی تعداد لگ بھگ 300 ہے۔ راکٹ بلند ہونے کے 28 منٹ بعد جیمز ویب دوربین الگ ہوجائے گی جسے ’مشکل ترین مرحلہ‘ قرار دیا گیا ہے۔ اس کے بعد دوسرا پیچیدہ ترین عمل شروع ہوگا جس میں دوربین کا خود کارنظام اپنی شمسی شیلڈ کھولے گا۔ اس میں سینکڑوں وجوہ ایسی ہیں جو اس پورے عمل کو ناکام بناسکتی ہیں۔

ناسا جیمز ویب دوربین پر کام کرنے والے ایک اور انجینیئر کے مطابق 144 میکینزم ایسے ہیں جو یکجا ہوکر کام کریں گے تو یہ مشکل مرحلہ کامیاب ہوگا۔ ماہرین نے جیمزویب کھلنے کا پورا عمل ایک کاغذی کھیل (اوریگامی) سے تعبیرکیا ہے جس میں معمولی بد احتیاطی اسے تباہ کرسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نہ صرف اس پورے نظام کو سادہ اور آسان بنایا گیا ہے تاکہ ناکامی کے خطرات کو کم کیا جاسکے۔

ناسا کے مطابق اس منصوبے میں حساس نوعیت کی سینکڑوں پیچیدگیاں ہیں جو شاید ہی کسی نے اس سے پہلے دیکھی ہوں گی۔ اسی لیے پورے مشن اور کمانڈ سسٹم کو نازک قرار دیا گیا ہے۔ دوسری جانب پورے مشن کے پلان بی اور متبادل منصوبے بھی بنائے گئے ہیں۔ یہاں تک کہ خرابی کے ایک ایک پہلو کا بہت پیچیدگی سے مشاہدہ کیا گیا ہے۔

اس پر کئی حساس ترین آئینے لگے ہیں جو مرئی روشنی اور الٹراوائلٹ روشنی میں کائنات کا نظارہ کرائیں گے۔ تاہم اس کا مدار 3 لاکھ 75 ہزار سے لے کر 15 لاکھ کلومیٹر تک ہوسکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں