کورونا کے باوجود ملکی معیشت کی بحالی، شرح نمو مقررہ ہدف سے 1.84 فیصد زیادہ رہی

 اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق مالی سال 2020-21 میں کورونا وبا کے چیلنج کے باوجود پاکستان کی معیشت بھرپور طور پر بحال ہوئی

عالمی معیشت کورونا وبا کی وجہ سے معاشی اور مالی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑاتاہم پاکستانی معیشت گذشتہ مالی سال کے مقابلے میں بھرپور طور پر بحال ہوئی، پاکستان نے مالی رواں سال کے مقررہ اہداف کے تناظر میں کافی اچھی کارکردگی دکھائی،رواں مالی سال معاشی نمو بحال ہو کر3.94 فیصد پر آ گئی۔

اسٹیٹ بینک کا سالانہ کارکردگی جائزہ رپورٹ برائے سال 2020-21 کے مطابق رواں مالی سال ایک خاص طور پر دشوار سال رہا، معاشی نمو مقررہ 2.1 فیصد ہدف سے خاصی بلند رہی،گزشتہ مالی سال کورونا کے سبب معاشی نمو 0.47 فیصد سکڑی،مالی سال21ء میں مہنگائی معتدل ہو کر اسٹیٹ بینک کے ہدف کے اندر 8.9 فیصد پر رہی،جاری کھاتے کا توازن، مالیاتی توازن اور ملکی زرمبادلہ کے ذخائر جیسے اہم معاشی توازن کے اظہاریوں میں بہتری آئی، مہنگائی کی توقعات کو قابو میں رکھ کر پورے سال کے دوران پالیسی ریٹ کسی ردو بدل کے بغیر برقرار رکھا گیا۔

اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ ذخائر میں 40 فیصد سے زائد اضافہ ہوا، کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ 10 سال کی پست ترین سطح پر چلا گیا۔ مارکیٹ کی بنیاد پر طے ہونے والی شرحِ مبادلہ نے برآمدی مسابقت کو بہتر بنایا۔ رواں مالی سال 29.4 ارب ڈالر کی ترسیلات موصول ہونے کی راہ ہموار ہوئی۔جون 2021ء کے آخر تک 181,556 ’روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے 1.56 ارب ڈالر موصول ہوئے۔

مالی شمولیت کی قومی حکمت عملی کے تحت اسٹیٹ بینک میں مالی شمولیت کو اوّلین تزویراتی ترجیح کی حیثیت حاصل رہی،رواں مالی میں دیہی، پسماندہ اور بینکاری خدمات سے محروم علاقے سٹیٹ بینک کی خصوصی توجہ کا مرکز بنے رہے، اور مرکزی بینک نے وہاں کمرشل اور مائیکرو فنانس بینکوں کو نئی شاخوں کے قیام کے لیے لائسنس جاری کیے۔

قرضے کی تقسیم کے حوالے سے سٹیٹ بینک نے ہاوسنگ، تعمیراتی، زرعی قرضوں اور چھوٹے و درمیانے کاروباری اداروں کو قرضوں کی فراہمی دوبارہ شروع کی، مزید یہ کہ اپریل 2021ء میں سٹیٹ بینک نے اسلامی بینکاری صنعت کے لیے تیسری مرتبہ پانچ سالہ تزویراتی منصوبہ جاری کیا تاکہ تزویراتی سمت کا تعین اور صنعت میں نمو کے موجودہ تحرک کو مستحکم کیا جاسکے۔

اسٹیٹ بینک نے مالی سال21ء میں اپنے ضوابطی دائرہ کار میں آنے والے اداروں پر خطرے پر مبنی نگرانی کے فریم ورک کا اطلاق کیا تھا، جو ایک مستقبل بین فریم ورک ہے، اور اس کے توسط سے سٹیٹ بینک کو خطرات کی پیشگی نشاندہی اور ملک کا مالی استحکام یقینی بنانے کے لیے بروقت اقدامات کے ذریعے خطرے پر مبنی ایک مربوط طرزعمل اپنانے کا موقع ملے گا۔

مالی سال 21ء میں سٹیٹ بینک نے اپنے وسیع تر تزویراتی اہداف اور ادارہ جاتی اثرانگیزی کے حصول کی خاطر بڑے اقدامات کیے، جن کا مقصد افرادی قوت کو عملی بنانا، صنفی تنوّع کا حصول، ورک فلوز کے عمل کی خودکاریت، سائبر سکیورٹی اور بیرونی متعلقہ فریقوں کے ساتھ ابلاغ بڑھاکر شفافیت کو بہتر بنانا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں