حکومت نے 15سال بعد ملک میں کپاس کی امدادی قیمت مقررکردی

وفاقی حکومت کی جانب سے کپاس کی پیداواری سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرکے ملکی پیداوار بڑھانے کی غرض سے فی 40 کلوگرام کپاس کی امدادی قیمت پانچ ہزار روپے مقرر کردی گئی ہے تاہم کسانوں نے مقررہ امدادی قیمت کو ناکافی قرار دیتے ہوئے اس پر تشویش کا اظہار کیاہے۔ 

کاٹن جنرز فورم کے چیئرمین احسان الحق کا اس بارے میں کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے اپنے حالیہ اجلاس میں کپاس کی امدادی قیمت پانچ ہزار روپے فی چالیس کلو گرام مختص کرنے کا فیصلہ کیا تھا جسے کسان تنظیموں نے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نئی امدادی قیمت سے کسانوں کو فائدے کی بجائے نقصان پہنچ سکتا ہے کیونکہ اس سے منڈیوں میں کپاس کی قیمتوں میں کمی کا رجحان پیدا ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو چاہیئے کہ وہ کپاس کی نئی امدادی قیمت کم از کم 6 ہزار روپے فی چالیس کلو گرام مقرر کریں تاکہ کسان اس سے مستفید ہوسکیں اور اوپن مارکیٹ میں کپاس کی قیمتیں بھی مستحکم رہ سکیں۔ کیوںکہ کپاس کی کھلی مارکیٹ میں فی چالیس کلوگرام کپاس کی قیمت 6000 روپے ہونے کی وجہ کسانوں کو خدشہ ہے کہ مقامی کاٹن مارکیٹس میں کپاس کی قیمت گھٹ جائے گی۔

یاد رہے کہ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا تھا کہ اگر اوپن مارکیٹ میں کپاس کی قیمتیں پانچ ہزار روپے فی چالیس کلو گرام سے گرجائیں گی تو ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کاٹن جنرز سے ابتدائی طور پر روئی کی دو لاکھ گانٹھوں کی خریداری کرے گی تاکہ کپاس کی قیمتوں میں استحکام آ سکے۔

واضح رہے کہ مالی سال 2005 کے بعد وفاقی حکومت نے 15سالہ وقفے کے بعد ملک میں کپاس کی امدادی قیمت مقرر کی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں