گیس بحران، مقامی ٹیکسٹائل سیکٹر کا صنعتیں بیرون ملک منتقل کرنے کا فیصلہ

مقامی ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمد کنندگان نے گیس بحران اور یوٹیلٹیز کی فراہمی میں عدم تسلسل کے ماحول سے دلبرداشتہ ہوکر اپنی صنعتیں
بیرون ملک منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ برآمد کنندہ ویلیو ایڈڈ صنعتوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں پاکستان بشمول کراچی میں گزشتہ ایک دہائی سے پانی و بجلی کے علاوہ متواتر گیس بحران کا حل نہ نکلنے اور ان بحرانوں پر قابو پانے میں ماضی کی طرح موجودہ حکومت کی ناکامی پر تفصیلی بحث کی گئی۔

اجلاس میں برآمد کنندگان نے اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ صنعتی شعبے کے لیے یوٹیلٹیز کی فراہمی میں عدم تسلسل اور آئے دن کے نت نئے بحران حکومت کی ناقص منصوبہ بندی اور اپنی ہی پالیسوں سے متصادم اقدامات ایکسپورٹرز کو سازگار ماحول کی فراہمی میں رکاوٹ ہیں۔

پاکستان اپیرل فورم کے سربراہ جاوید بلوانی نے ایکسپریس کو بتایا کہ یوٹیلٹیز کی تسلسل کے ساتھ عدم فراہمی کے باعث ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز نے اب اپنی سرمایہ کاری اور صنعتوں کو بیرون ملک منتقل کرنے پر سنجیدگی سے منصوبہ بندی کا آغاز کرلیا ہے اور اس سلسلے میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے جو برآمدات دوست برآمدی ترغیبات فراہم کرنے والے ممالک کے ساتھ رابطے کرکے خواہش مند پاکستانی برآمد کنندگان کو صنعتیں منتقل کرنے کی پیشکش کرے گی۔

انہوں نے بتایا کہ 11 جون سے کراچی کی ایکسپورٹ انڈسٹریز گیس کی فراہمی سے محروم ہے اور گیس کا پریشر صفر ہے، سال 2020-21 کے 322 کام کے دنوں میں سے 99 دن کراچی کی انڈسٹریز کو گیس کا پریشر صفر یا انتہائی کم تھا جن ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کے پاس آر ایل این جی کے کنکشنز ہیں اور جو اپنے ایکسپورٹ آرڈرز کی تکمیل کے لیے 1533روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے ریٹ پر ادائیگی کر رہے ہیں انہیں بھی گیس دستیاب نہیں۔

انہوں نے کہا کہ گیس صنعتوں کے لیے خام مال کا درجہ رکھتی ہے جس کی عدم دستیابی پر صنعتوں کو چلانا ناممکن ہے، ایسے حالات میں نہ تو صنعت کاری کا فروغ ممکن ہے اور نہ برآمدات میں اضافہ کیا جاسکتا ہے بلکہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز مایوسی اور غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہوکر مایوس ہو کر اپنی انڈسٹریز کو بیرون ملک منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں