تاجروں کو ایف بی آر نوٹسز دینے کا مقصد بلیک میلنگ ہے، سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے ایف بی آر اور نیب کی جانب سے کاروباری طبقے کو ہراساں کیے جانے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایف بی آر سے کاروباری برادری کو بھیجے گئے نوٹسز کی تفصیلات طلب کرلیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا۔ کمیٹی نے کاروباری طبقے کو ایف بی آر اور نیب کی جانب سے ہراساں کیے جانے پر اظہار برہمی کیا۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ ایف بی آر نے پچھلے ڈیڑھ ماہ میں 1500 ارب روپے مالیت کے ٹیکس نوٹس جاری کیے، سالانہ 5 کروڑ روپے ٹرن اوور والے تاجروں کو 65 کروڑ مالیت کے ٹیکس نوٹس بھیجے گئے، کاروباری طبقے کے ساتھ یہ مذاق نہیں چلنے دیں گے، جو جان بوجھ کر غلط نوٹس بھیجتا ہے اسے بھی ہتھکڑی لگنی چاہیے۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ ایف بی آر کے سارے نوٹس بلیک میلنگ اور بارگیننگ کے لیے ہیں۔

کمیٹی نے ایف بی آر سے 15 جولائی تک تمام نوٹسز کی تفصیلات طلب کر لیں۔ کمیٹی نے خوردنی تیل اور گھی پر ٹیکسوں میں اضافے کی مخالفت کردی۔

کمیٹی ارکان نے نئے این ایف سی کے بغیر سالانہ بجٹ پاس کرنے پر اظہار تشویش کیا۔ سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ گزشتہ سات سال سے آئین کی مسلسل خلاف ورزی ہورہی ہے، نئے بجٹ سے پہلے کم از کم عبوری این ایف سی ایوارڈ ہونا چاہیے۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ مختلف حکومتیں این ایف سی کی خلاف ورزی کرتی آئی ہیں اس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنا چاہیے، قائمہ کمیٹی خزانہ نے کاسمیٹکس پر ٹیکس میں اضافہ واپس لینے کی سفارش کردی۔

سینیٹر شیری رحمان نے پیٹرولیم مصنوعات پر ممکنہ 20 روپے لیٹر پیٹرولیم لیوی واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔ کمیٹی نے سالانہ 1 کروڑ 20 لاکھ روپے تنخواہ لینے والے ملازمین کو حاصل ٹیکس استثنی ختم کرنے کی سفارش کردی۔ کمیٹی نے کسٹم کلکٹر کو فنانس بل میں اختیارات پر تحفظات کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے سگریٹس پر ایکسائز ڈیوٹی 25 روپے فی ڈبی بڑھانے کی سفارش کردی۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ پچھلے ڈیڑھ ماہ میں 1500 ارب مالیت کے ٹیکس نوٹس جاری کیے، سینیٹر سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ بات ایف بی آر کے نوٹسز سے آگے نکل گئی ہے، اب یہ کام نیب کر رہا ہے، کئی بزنس مینوں کو پلی بارگین کیلئے اٹھا لیا گیا ہے، کاروباری لوگوں کو پلی بارگین کرکے چھوڑ دیا جاتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں