معیشت بحالی کی جانب گامزن مگر خطرے سے باہر نہیں

 پاکستان بیورو آف اسٹیٹیکس کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق معیشت  بحالی کی جانب گامزن ہے۔

رواں مالی سال میں معاشی ترقی کی شرح 3.94 فیصد رہنے کی توقع ہے جو اگرچہ تسلی بخش  نہیں تاہم  گذشتہ سال کی شرح نمو  (0.47 فیصد) کے پیش نظر بہتر ہے۔ اس سے یہ بھی  ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی معیشت مبصرین اور تجزیہ کاروں کے اندازوں سے کہیں زیادہ  لچکدار ہے تاہم یہ نہیں کہا جاسکتا ہے کہ ملکی معیشت خطرے سے باہر آچکی ہے۔

رواں مالی سال  کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران  زرعی ترقی کی شرح 2.77 فیصد، صنعت کی 3.57  فیصد، خدمات 4.43 فیص رہی، تاہم لارج اسکیل مینوفیکچرنگ شرح نمو میں 10فیصد کمی آئی۔ اسی طرح  زرعی شعبے نے 4.65 کی شرح سے ترقی کی، تاہم کپاس جیسی اہم فصل کی پیداوار 22.8 فیصد کم ہوگئی۔کپاس کی پیداوار میں کمی لمحۂ فکریہ ہے۔  ایک روشن  پہلو یہ ہے کہ کئی برسوں کے بعد  کرانٹ اکاؤنٹ بیلنس مثبت رہا۔  رواں مالی سال کے پہلے 10ماہ میں 773 ملین ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ پلس ریکارڈ کیا گیا۔ اس کی سب سے اہم تارکین وطن کی ریکارڈ ترسیلاتِ زر ہیں۔

رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران برآمدات 13.63 فیصد اضافے سے 20.90ارب ڈالر رہیں۔ مالی سال  کے اختتام تک برآمدات کا تخمینہ25  ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ اگر یہ ہدف حاصل ہوجاتا ہے تو یہ ملکی تاریخ میں دوسرا موقع ہوگا۔ حکومت کو توقع ہے کہ آئندہ مالی سال میں جی ڈی پی کی شرح نمو 5 فیصد اور مالی سال 2022-23ء میں 6 فیصد رہے گی جو عام انتخابات کا سال ہوگا۔ حکومت پائیدار  ترقی کے لیے  کرنٹ اکاؤنٹ کو سرپلس یا پھر معمولی خسارے میں رکھنا چاہے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں