جی ڈی پی کی شرح نمو کا تخمینہ 3.94 فیصد حیران کن نہیں

   نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے معاشی ترقی کی شرح 3.94 فیصد رہنے کے تخمینے پر خاصی لے دے ہوئی اور اسے اپوزیشن نے غلط قرار دیا۔

جولائی 2020ء سے لے کر اپریل 2021ء تک مختلف معاشی اشاریوں جیسے تجارتی حجم، کنزیومر پرائس انڈیکس،  کوانٹم  انڈیکس آف لارج اسکیل مینوفیکچرنگ  اور لانگ ٹرم فنانسنگ فیسلٹی پر مشتمل ماہانہ انڈیکس پر  19 فیصد شرح نمو ریکارڈ ہوئی ہے۔ جس سے معاشی سرگرمیوں میں بہتری کا پتا چلتا ہے۔

مارچ 2021  میں تجارتی حجم اور لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں اضافہ خوشحالی انڈیکس  میں اضافے کو ظٓاہر کرتا ہے۔  اگست 2020،  فروری 2021 اور مارچ 2021 کے علاوہ  لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ پرائیویٹ سیکٹر کی جانب سے طویل مدتی قرضوں کا اجرا بھی بڑھا ہے۔ تاہم برآمداتی حجم میں نمایاں وسعت ریکارڈ نہیں ہوئی جس کی وجہ سے کورونا کی وبا کے باعث عالمی طلب میں ہونے والی کمی ہے۔ مارچ 2021 میں تجارتی حجم 12 کھرب روپے تھا جو فروری کے مقابلے میں 17.6 فیصد زائد ہے۔

اس طرح  دیگر معاشی اشاریوں میں بہتری سے جی ڈی پی کی شرح نمو  رواں مالی سال کے لیے 3.94 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ معاشی ترقی کی صورتحال میں مزید بہتری کے لیے حکومت کو  کئی اقدامات کرنے ہوں گے۔ اس کے لیے سب سے اہم معاشی شعبوں میں اصلاحات لانا ہے۔

جارحانہ نجکاری اور غیرضروری اخراجات میں کٹوتی حکومت کی ترجیح ہونی چاہیے۔ اسٹرکچرل لیول پر ٹیکس اور ٹیرف ریفارمز کی ضرورت ہے اور تازہ ترین خبروں سے پتا چلتا ہے کہ حکومت اس سلسلے میں سنجیدہ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں