حکومتی عدم تعاون کے سبب مقامی اسٹیل کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ

عالمی مارکیٹ میں اسکریپ کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ملک میں اسٹیل کی قیمتیں بڑھنے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

عالمی مارکیٹ میں اسکریپ کی قیمت 350 ڈالر فی ٹن کے مقابلے میں اس وقت 455 ڈالر فی ٹن تک پہنچ چکی ہے۔ اسکریپ کی قیمتوں میں اضافے اور حکومت کی طرف سے بجلی کی قیمتوں میں حالیہ 10 فیصد اضافے سے مقامی اسٹیل کی قیمت 150,000 روپے فی ٹن سے بڑھ سکتی ہے۔

انڈسٹری ذرائع کے مطابق اگر حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں کمی اور کاروباری ٹیکس میں کمی لانے کے لیے اقدامات نہ کیے تو اسٹیل کی قیمتوں میں اضافہ حکومت کی جانب سے تعمیراتی صنعت کی حوصلہ افزائی کے لیے کیے گئے اقدامات کی حوصلہ شکنی کرسکتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے حکومت کو اسٹیل کی انڈسٹری کی بحالی کے لیے ہنگامی طورپر اقدامات کرنا ہوں گے، انڈسٹری ایک طرف تو بین الاقوامی سطح پر اسکریپ کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کا مقابلہ کررہی تھی تو دوسری طرف حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں 10 فیصد اضافہ کردیا۔

پاکستان ایسوسی ایشن آف لارج اسٹیل پروڈیوسرز کے سیکریٹری جنرل واجد بخاری نے کہا ہے کہ چین میں اسکریپ کی ڈیمانڈ میں سالانہ 12 ملین ٹن اضافے کی وجہ سے عالمی سطح پر اسکریپ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، بجلی کی قیمتوں میں 4 روپے فی یونٹ اضافہ نوزائیدہ پاکستانی اسٹیل انڈسٹری کے لیے تباہ کن ہونے کے ساتھ ساتھ کم اور درمیانی آمدنی والے لوگوں کے لیے سستی رہائش کے حکومتی منصوبے کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایسوسی ایشن آف لارج اسٹیل پروڈیوسرز کے زیادہ ممبران کے الیکٹرک کے بڑے صارفین میں سے ہیں، اس سلسلے میں ایسوسی ایشن نے 12 فروری کو ایس آر او نمبر 192 کے ذریعے جاری ہونے والے ٹیرف میں اضافے پر سخت احتجاج ریکارڈ کرایا ہے اور اس سے ملکی اسٹیل انڈسٹری میں بحران پیدا ہورہا ہے۔

انہوں ںے مزید بتایا کہ اس ایس آر او کے ذریعے متغیر چارجز کی مد میں ایک روپے 95 پیسے فی کلو واٹ اور فکسڈ چارجز کی مد میں 40 روپے فی کلو واٹ فی مہینہ اضافہ ہوا ہے، حکومت کو فکسڈ چارجز میں اضافہ کرنے کے بجائے اسے کم کرنا چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں