سعودی عرب کی تجارت میں پاکستان کا حصہ صرف ایک فیصد ہے، ناصر حیات مگوں

ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے کہا ہے کہ سعودی عرب پاکستان کا اہم تجا رتی پارٹنر ہے لیکن دونوں ممالک کے درمیان کوئی بھی تجارتی معاہدہ نہیں ہے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مضبوط اسٹرٹیجک سفارتی اور معاشی تعلقات ہیں اور پاکستان تیل، تعلیمی اداروں کی تعمیر اور مسئلہ ان خیالات کا اظہار انھوں نے پاکستان میں مقیم سعودی عرب کے سفیر نواف بن سید المالکی کے ساتھ فیڈریشن ہاؤس کراچی میں ملاقات کے دوران کیا۔ کشمیر پر سعودی عرب کی حمایت کو فراموش نہیں کرسکتا۔

میٹنگ میں ایف پی سی سی آئی کے نا ئب صدور اطہر سلطان چاؤلہ اور حنیف لاکھانی، سابق صدر ایف پی سی سی آئی زکر یا عثمان، جنید اسماعیل ماکڈا، چیئرمین پاکستان سعودی عرب بزنس کونسل اور بزنس کونسل کے ممبران نے بھی شرکت کی۔دورے میں سعودی عرب کے سفیر کے ہمراہ کمرشل اتاشی ناہر عبدالعزیز المغیل بھی موجود تھے۔

صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کا اہم تجارتی پارٹنر ہے لیکن دونوں ممالک کے درمیان کوئی بھی تجارتی معاہدہ نہیں ہے آجکل تجارت میں اضافہ ایم ایف این (MFN) ٹیرف کی بنیاد پر ہوتا اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ سعودی عرب کی تجارت میں پاکستان کا صرف ایک فیصد حصہ ہے جبکہ پاکستان کی تجارت میں سعودی عرب کا حصہ 7 فیصد ہے۔ دونو ں ممالک کے درمیان کم تجارت کی وجہ پاکستانی اشیاء سے متعلق سعودی عرب میں مارکیٹنگ کا نہ ہونا اور لاعلمی ہے۔ہے۔

انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان جوائنٹ بزنس کونسل کو فعال کرنے پر بھی زور دیا جس کے لیے دونو ں ممالک کے چیمبرز آف کامرس کے درمیان معاہدہ 2000 میں دستخط ہوا تھا اور اس وقت سے ابھی تک صدر ایف پی سی سی آئی نے وفود کے تبادلوں، B2B میٹنگز کے انعقاد اور نمائشوں میں شرکت پر بھی زور دیا۔سعودی عرب کے سفیر نواف بن سید المالکی نے تجا رتی رکاوٹوں کو ختم کرنے اور براہ راست تجارت کے انہو ں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب دونوں ممالک کے درمیان بے پناہ قدرتی وسائل موجود ہیں جو دو طرف تعلقات کو بڑھانے کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔صرف تین اجلاس منعقد ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ چاول، ٹیکسٹائل، سی فوڈ، کھیلوں کے سامان، زراعت پر مبنی مصنوعات میں پاکستان کے پاس صلاحیت ہے کہ وہ اپنی برآمدات سعودی عرب کو بڑھانے اور ان اشیاء کی تجارت بڑھانے کے لیے سعودی عرب کے کمر شل اتاشی نے بھی دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ پر زور دیا۔دونوں چیئرمین پاکستان سعودی عرب بزنس کونسل جنید اسماعیل ماکڈا نے بھی تجارتی صلاحیتوں پر روشنی ڈالی اور دو طرفہ تجارت میں اضافے کے لیے دونوں ممالک کے تاجروں کے درمیان باہمی رابطوں پر توجہ دلائی۔انہو ں نے مشترکہ بزنس کونسل کو فعال کرنے اور وفود کے تبادلوں پر بھی زور دیا۔ممالک کے تاجروں کے اطہر سلطان چاؤلہ نائب صدر ایف پی سی سی آئی نے سعودی عرب میں نمائشوں کے انعقاد اور پاکستان کے انہوں نے تجارت کو سہولت دینے کے لیے پاکستان میں سعودی عرب کے EXIM بینک کی برانچ کھولنے کی بھی تجویز دی۔پُرامن ملک ہونے سے متعلق PR مہم پر تبادلہ خیال کیا۔مابین براہ راست روابط بڑھانے کی ضرورت ہے۔

نائب صدر ایف پی سی سی آئی حنیف لاکھانی نے بھی ٹیکسٹائل کے شعبے میں دو طرفہ تجارت بڑھانے پر اجلاس میں پاکستا ن سعودی عرب بزنس کو نسل کے ممبران نے بھی پاکستان پر سعودی عرب کی جانب سے ممبران نے سعودی عرب سے درخواست کی کہ وہ اپنے درآمدی کوٹے میں پاکستان سے باسمتی چاول کی درآمد بڑھائے کیونکہ سعودی عرب اس وقت کل درآمد کا 10فیصد پاکستان سے درآمد کرتا ہے جبکہ 90 فیصد ہندوستان اور تھائی لینڈ سے درآمد کرتا ہے۔ کی برآمدپر پابندی لگانے سے متعلق امور پر روشنی ڈالی۔

اجلاس کے شرکاء نے درخواست کی کہ وہ ایف پی سی سی آئی کی سفارش پر حقیقی کاروباری افراد کو انٹر ی ویزا کم سے کم وقت میں دیے۔ممبران نے سعودی عرب میں باقاعدگی کے ساتھ بریانی فیسٹول کے انعقاد اور کوویڈ19 سے پہلے والی شرائط و ضوابط پر سعودی عرب میں پاکستانی محنت کشوں کو روزگار فراہم کرنے کی تجویز پیش کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں