خبردار! ہینڈ سینی ٹائزر بچوں کی آنکھوں کو نقصان پہنچارہے ہیں

کووڈ 19 کی وبا میں ہاتھوں کو کورونا وائرس سے ممکنہ طور پر صاف کرنے والے مائعات (ہینڈ سینی ٹائزر) اب ہماری زندگی کا حصہ بن چکے ہیں۔ لیکن اسکولوں، بازاروں اور دیگر مقامات پر رکھے یہ سینٹی ٹائزر بچوں کی جلد اور بالخصوص آنکھوں کو نقصان پہنچارہے ہیں۔

فرانس میں ایک واقعہ ہوا جس میں ایک بچے کی آنکھوں میں ہینڈ سینی ٹائزر چلاگیا اور اسے ہسپتال میں داخل کرانا پڑگیا۔ اس کے بعد ایک مطالعے سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ بچوں کو اگر سینیٹائزر کا استعمال نہ سکھایا جائے تو اس کے مضراثرات نمودار ہوتے ہیں۔

فرانس میں واقع، ’فرینچ پوائزن سینٹر‘ نے کہا ہے کہ یکم اپریل سے 24 اگست 2020 کے دوران بچوں میں سینی ٹائزر سےآنکھوں کے متاثر ہونے کے واقعات سات گنا بڑھے ہیں۔ اس دوران 16 بچوں کو ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ دو بچوں کی آنکھوں میں کیمیکل جانے سے خوفناک صورتحال پیدا ہوگئی کہ ان کی آنکھوں کے قرنیہ میں بافتیں (ٹشوز) کی پیوندکاری کی گئی۔

ہسپتالوں کی انتظامیہ کے مطابق تمام بچوں کی عمریں 4 سال سے کم تھیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سینی ٹائزر جہاں رکھے جاتے ہیں وہ ایک میٹر بلند ہوتے ہیں۔ یہ اونچائی بالغان کی کمر اور بچوں کے سر تک پہنچتی ہے جس سے وہ سینی ٹائزر کو چہرے یا آنکھوں پر بھی گرالیتےہیں۔

نیویارک میں آنکھوں کی ماہر، ڈاکٹر کیتھرین کولبی کہتی ہیں کہ ہم سینی ٹائز کو عوامی مقامات رکھتے ہوئے بچوں کو یکسر نظرانداز کررہے ہیں۔ 2019 میں فرانس میں ہینڈ سینی ٹائزر سے بچوں کی آنکھوں کو نقصان پہنچنے کی شرح صرف 1.3 فیصد تھی۔ سال 2020 مں یہ شرح تقریباً 10 فیصد ہوگئی اور عوامی مقامات پر 63 بچوں نے اپنی آنکھوں مجروح کرلیں۔

یاد رہے کہ ہینڈ سینی ٹائزر میں تیز ایتھانول ہوتی ہے جو آنکھوں میں جاتے ہی قرنئے کے خلیات کو تباہ کرسکتی ہے۔ دو خوفناک واقعات بھارت سے بھی آئے ہیں۔ چار سال کے ایک بچے نے اپنی آنکھوں میں سینی ٹائزر ڈال دیا جس کے بعد وہ روشنی کو نہیں دیکھ سکتا اور دوسرے پانچ سالہ بچے نے اپنی آنکھوں کا پپوٹا جلادیا تھا۔

سائنسدانوں نے اسکولوں اور دیگر مقامات پر ہینڈ سینی ٹائزر کو زیادہ محفوظ اور درست جگہ رکھنے کی تجویز دی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں