کمپیوٹر کی غلطی پر پولیس کے خلاف مقدمہ

امریکی ریاست نیو جرسی میں پولیس کمپیوٹر سے غلط طور پر مجرم شناخت ہونے والے ایک سیاہ فام شخص نے مقامی پولیس کے خلاف ہتکِ عزت اور ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، 33 سالہ نجیر پارکس نامی اس شخص کو جنوری 2019 میں ووڈرِج ٹاؤن پولیس اسٹیشن کی طرف سے فوری حاضری کا ایک نوٹس موصول ہوا۔

جب وہ نوٹس دینے کی وجہ معلوم کرنے پولیس اسٹیشن پہنچا تو بغیر پوچھ گچھ کیے اسے گرفتار کرلیا گیا کیونکہ پولیس کے زیرِ استعمال چہرہ شناس سافٹ ویئر ’’کلیئر ویو‘‘ نے اسے ایک ایسے مجرم کے طور پر شناخت کیا تھا جو ڈکیتی، چوری اور اقدامِ قتل جیسی کئی وارداتوں کےلیے پولیس کو مطلوب تھا۔

پارکس کے لیے یہ بات اس لیے حیرت انگیز تھی کیونکہ وہ اس سے پہلے کبھی ووڈرِج ٹاؤن گیا ہی نہیں تھا۔

اگرچہ اس سافٹ ویئر کے خلاف لوگوں کو غلط شناخت کرنے کی شکایتیں پہلے سے موجود تھیں لیکن پولیس کو اپنے کمپیوٹر پر اتنا بھروسہ تھا کہ انہوں نے پارکس کی ایک نہ سنی۔

کمپیوٹر کی غلطی کی وجہ سے پارکس کو دس دن جیل میں گزارنے پڑے جبکہ محکمہ پولیس کی جانب سے کڑی تفتیش کا سامنا الگ کرنا پڑا۔

بالآخر دس دن بعد اسے ضمانت پر رہا کیا گیا لیکن پھر بھی وہ ایک سال تک مسلسل اپنی بے گناہی کا مقدمہ لڑتا رہا۔

یہاں تک کہ جنوری 2020ء میں نیو جرسی اسٹیٹ اٹارنی جنرل گربیر گریوال نے ’’کلیئر ویو‘‘ کے خلاف بڑھتی ہوئی شکایتوں کا نوٹس لیتے ہوئے مقامی پولیس کو حکم دیا کہ وہ اس سافٹ ویئر کا استعمال فوراً بند کردے۔

اسی کے ساتھ پارکس کے خلاف مقدمہ بھی خارج ہوگیا لیکن اب اس نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے پولیس پر مقدمہ کردیا ہے جس میں ووڈرِج پولیس ڈائریکٹر اور میئر کے علاوہ مڈل سیکس کاؤنٹی پراسیکیوٹر آفس اور کاؤنٹی جیل کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔مقدمے میں پارکس نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پولیس کے زیرِ استعمال سافٹ ویئر کی غلطی کی سزا اسے دی گئی جبکہ بغیر کسی جرم کے اسے دس دن تک جیل کی ہوا بھی کھانی پڑی۔

پارکس کے خلاف پولیس کے پاس کوئی ثبوت نہیں تھا: نہ تو وہ کبھی ووڈرِج کے علاقے میں گیا تھا اور نہ ہی کسی جائے وقوعہ سے اس کا ڈی این اے یا انگلیوں کے نشانات ہی ملے تھے۔اس کے باوجود، ووڈرِج پولیس نے صرف ایک متنازعہ سافٹ ویئر سے بطور مجرم شناخت کیے جانے پر پارکس کے خلاف ساری کارروائی کی۔

مقدمے میں ان تمام باتوں کو دہراتے ہوئے پارکس نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اس کی ساری جمع پونجی خود کو بے گناہ ثابت کرنے کے مقدمے میں صرف ہوگئی جبکہ اسے ذہنی اذیت اور معاشی تنگی کا الگ سے سامنا رہا۔پارکس کا کہنا ہے کہ نیو جرسی کے سرکاری ادارے ان تمام مسائل کے ذمہ دار ہیں لہذا وہ سب نہ صرف اس سے معافی مانگیں بلکہ اسے ہرجانے کے طور پر معقول رقم بھی ادا کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں